کراچی ( فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) آج ہمارے ملک میں قابض ریاست اسرائیل کے حوالے سےکسی نہ کسی طرح بات کی جانے لگی ہے کوئی سیاسی ، سماجی، مذہبی ، کوئی حاضر کوئی ریٹائرڈ ان صیہونی ریاست کو تسلیم کرنے پر بات کررہے ہیں سوال ان کا نہیں ہے وہ آج بھی بکاؤ ہیں کل بھی بکاؤ تھے لیکن آج 25دسمبر کو قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے فلسطین کے حوالے سے موقف کو دہرائیں گے کہ ہم اس ریاست کو نہیں مانتے یہ ایک قابض ریاست ہے۔
فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد کردہ ویبنار میں اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے معروف صحافی اور اینکر پرسن اویس ربانی نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے کا یہ صحیح وقت ہے ، آج ہم قابض صیہونی ریاست کے حوالے سے بھرپور آزاد بلند کریں کیونکہ جب دشمن آپ کے گھر میں داخل ہوجائے اورخاموش رہنے کا حکم کرے بصورت دیگر جان سے مارنے کی دھمکی دے تو مذہبی طبقہ فتویٰ دیگا کے جان بجانافرض ہے تو صحیح وقت یہی ہے کہ اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے اور اسرائیل کے حق میں بات کرنے والوں کو عبرت کی مثال بنا دینا چاہئے تاکہ آئندہ کوئی اسرائیلی تنخوا دار اس حوالے سے بات کرنے سے قبل ہزار مرتبہ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچے ۔
انھوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو اسرائیل میں شکست کی بات کرتے ہیں لیکن اسرائیل اپنے تنخوا دارپاکستان کے غداروں سے اس کو پاکستان سے ہی تسلیم کروانے کیلئے راہیں ہموار کررہا ہے آج جو لوگ بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بعد ممکناء ترقی کی بات کرتے ہیں ان کو اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ جب صیہونی ریاست نے بانی پاکستان محمد علی جناح سے رابطہ کیا تو قائد اعظم نے انھیں اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ ان کو جواب بھی دیا جائے کیونکہ جواب دینے کیلئے وجود کا ماننا ضروری ہے اور قائد اعظم نے اسرائیلی حکام کے پیغام کے جواب کو نظر انداز کرکے یہ پیغام دیا تھا کہ ہم اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتے ۔