کراچی (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مسلمان ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا مسئلہ فلسطین اور کشمیر سے سنگین غداری ہے۔خطے میں اسرائیلی مفادات کے لئے پاکستان کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی، ایم کیوایم پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کراچی میں نیومیمن مسجد کے باہر اسرائیل نامنظور مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مولانا شوکت مغل قادری، ناصررضوان ایڈوکیٹ، قاری رانا تیمور، عبد الوحید یونس، ملک طاہر اعوان ایڈوکیٹ، صوفی عبد الغفار قادری سمیت دیگر بھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں اسرائیل نامنطور مہم کے عنوان سے جمعہ کے روز بعد نماز جمعہ اسرائیل نامنظور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جبکہ مرکزی احتجاجی مظاہرہ کراچی میں نیو میمن مسجد کے باہر جمعیت علماء پاکستان کراچی کے تحت منعقد کیا گیا جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل نامنظور، اسرائیل جعلی ریاست اور عرب حکمرانوں کی تصاویر تھیں جن پر خیانت کار اور خائن جیسے نعرے درج تھے، مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود تصویروں میں امریکی صدر او ر اسرائیلی وزیر اعظم کی تصویریں بھی آویزاں تھیں جن پر دہشت گرد کے نعرے درج تھے۔
شرکاء نے امریکہ اور اسرائیل کے پرچم بھی نذر آتش کئے اور عرب امارات سمیت بحرین اور دیگر اسلامی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور نعرے بازی کی۔ شرکائے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں امریکہ اور اسرائیل کے نپاک عزائم اور سازشوں کو کچلنے کے لئے اسرائیل نامنظور مہم چلائی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام عرب امارات اور بحرین کی طرف سے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر شدید احتجاج کرتے ہیں اور کسی بھی اسلامی اور مسلمان ملک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نہ صرف فلسطین اور کشمیر کے ساتھ خیانت بلکہ عالم اسلام کے ساتھ سنگین غداری تصور کرتے ہیں۔
مقررین نے عرب امارات اور بحرین کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فیصلہ کو واپس لیں اور پوری مسلم امہ کے جذبات کو مجروح کرنے کی بجائے مسلم امہ کا احترام کریں۔رہنماؤں کاکہنا تھا کہ اگر عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا فیصلہ واپس نہیں لیتے تو پاکستان بھی ان عرب ممالک کے ساتھ تعاون کو روک دے۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنانے والے عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو محدود کر لے اور کسی بھی قسم کا تعاون نہ کیا جائے۔مقررین نے عوام سے بھی اپیل کی کہ پاکستان کے عوام فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت کی خاطر اسرائیل دوست مسلمان ممالک کے خلاف متحد ہو جائیں اور عالم اسلام میں دراڑ نہ پیدا ہونے دیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل ہندوستان کے ساتھ مل کر افواج پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا اور سازشیں کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کی طاقتور اور باصلاحیت افواج کو کمزور کرنا ہے تاہم پاکستان کے عوام امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے فلسطین سمیت مسلم امہ اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ بہت بڑی خیانت کی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ جب یہ عرب ریاستیں اسرائیل کے ناجائز وجود کو تسلیم کر رہی ہیں تو ا س کا مطلب یہ ہوا کہ فلسطین کی جد وجہد اور فلسطین کے ساتھ ہونے والے ناانصافی کو تسلیم کیا جا رہاہے تاہم ایسی صورت میں پاکستان کو ان عرب ریاستوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر کسی مثبت مؤقف کی امید باقی نہیں رہی۔