تہران (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات ) ایران سے تعلق رکھنےوالے ماہر بین القوامی امور اور سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر سید محمد مرندی نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے تنازع کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ہم اس کو بہتر انداز سے سمجھ سکتے ہیں اور اس تنازع کے حل کیلئے بہتر اقدامات کرسکتے ہیں۔
فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام فلسطین اور کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقد کردہ ویبنار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر سید محمد مرندی کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت ، نسل پرستی اور مسلم دنیا کو ایک دوسرے کے خلاف اکسانہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے خلاف متحد ہونا ضروری ہوگیا ہے۔
انھوں نے امریکی اور بعض مغربی ممالک کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کی پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرنے والے بعض چینلز جن میں بی بی سی فارسی ، ڈویچےویلے فارسی اور دیگر فارسی چینلز جو امریکی اور مغربی ممالک کی فنڈنگ سے جاری ہیں کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ مغربی دنیا میں یہ چینلز عربوں کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں جس کا بنیادی مقصد اس خطے کے لوگوں کو نسل ، فرقہ ، مذہب اور دیگر عوامل کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف کرنا ہے جو کہ مشرقی وسطیٰ سمیت مسلمانوں کو کمزور کرنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے باعث خطے میں موجود صیہونی ریاست تمام ممالک پر حاوی رہ سکے ، ہمیں اس نسل پرستانہ اور فرقہ وارانہ رویوں سے ماورا ہوکر متحدہ ہونا ہوگا اگر ہم سے اپنا بچاؤ چاہتے ہیں ۔
خطے سے باہر اپنے مذہبی ، معاشرتی اور دیگر تنازعات کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے ان ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہئیں جو آزادی کی جدوجہد میں ہیں اگر ہم لاطینی امریکہ ، کیوبہ اور وینزیلا شامل ہیں اگر ہم ان ممالک کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے تو یقینی طور پر ہم بھی ان کی حمایت حاصل کرسکیں گے جیسا کے ایران نے وینزیلا کیلئے امداد بھیجی تو اس کے بعد لاطینی امریکا کے رویے میں واضح فرق دیکھنے میں آیا تھا ۔
بیرون ممالک میں موجود فلسطین کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیوں اور اقدمات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے اور ان ممالک کے سربراہان پر اپنی سرگرمیوں سے دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے جو صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات رکھتے ہیں انکا کہنا تھا کہ یہی حکمت عملی ہمیں کشمیر کےمعاملے میں بھارت کے ساتھ اپنانے کی ضرورت ہے اس طرح ہم ان ظالم ریاستوں کے ساتھ بہتر انداز میں نمٹنے کے قابل ہوں گے ۔