اسرائیل کے سرکاری ذرائع نے فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ ملیشیا کے صہیونی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کی تفصیلات میں انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ایک برس کے دوران عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ مزاحمت کاروں کے خلاف 1297ء مشترکہ آپریشن کیے ہیں، جو گذشتہ سے پیوستہ برس کی نسبت 72 فیصد زیادہ ہیں۔
اٹلی کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے اسرائیل کے فوجی ذرائع کے حوالے سے سال بھر کی مشترکہ کارروائیوں کی تفصیلات کی دستاویز جاری کی ہے جس میں عباس ملیشیا اور صہیونی فوج کے درمیان سیکیورٹی تعاون سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں۔
دستاویزمیں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے درمیان پچھلے ایک سال کے دوران بڑے پیمانے پر ملاقاتیں ہوتی رہیں، جن میں دونوں جانب سے اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی اہلکاروں نے شرکت کی، ان ملاقاتوں کا مقصد باہمی اعتماد کو مزید مضبوط بنانا اورسیکیورٹی تعاون بڑھانا ہے۔
دستاویزمیں مزید کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک برس کے دوران عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج میں مغربی کنارے میں قانون کے نفاذ کے سلسلے میں مشترکہ مشقیں بھی ہوئی ہیں جن میں قابض فوج نے عباس ملیشیا کو مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی کے لیے مختلف جنگی مہارتوں سے آگاہ کیا۔
فوج کی جانب سے جاری اس دستاویزمیں عباس ملیشیا کے صہیونی حکام کے ساتھ تعاون کی تعریف کرتے ہوئے اس کےکردار کو سراہا ہے،اسرائیلی فوج نے عباس ملیشیا سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے خلاف نبرد آزما مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی مزید سخت کریں۔
دستاویز کے مطابق عباس ملیشیا کے اسرائیلی فوج کے ساتھ بڑھتے تعاون کے نتیجے میں عباس فورس کو جنگی اور دیگر سامان کی فراہمی کی سہولت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ سامان عباس ملشیا کو اسرائیل اور بیرون ملک سے فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے درمیان مغربی کنارے کے شہروں قلقیلیہ، اریحا، بیت لحم، رام اللہ، سلفیٹ اور دیگر علاقوں میں سیکیورٹی تعاون کے کئی اقدامات کیے گئے، ہفتہ بھر میں چوبیس گھنٹوں میں مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی کے لیے اسرائیلی فوج کی طرف سے عباس ملیشیا کو خصوصی سہولیات فراہم کی گئیں۔
ادھراسرائیلی فوج کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور مغربی کنارے میں تعینات امریکی مندوب جنرل ڈائیٹون کے درمیان بھی گہرے روابط ہیں۔ ان روابط کا مقصد عباس ملیشیا کی جنگی مہارت اور مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی کی صلاحیت کو مزید بہتربنانے میں مدد دینا ہے۔
رپورٹ میں عباس ملیشیا کے مزاحمت کاروں کے خلاف آپریشن اور مجاہدین کی جوابی کارروائیوں کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کی پوری کوشش کے باوجود مزاحمت کاروں کی سرگرمیوں میں تیزی آ رہی ہے۔
عباس ملیشیا کو اسرائیل مخالف مظاہروں اور مزاحمت کاروں کو کارروائیوں سے روکنے میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں پر646 حملے رجسٹرڈ کیے گئے، جن میں پانچ یہودی آباد کار ہلاک، جبکہ گذشتہ دو ماہ کے دوران مزاحمت کاروں کی جانب سے حملوں میں شدت آئی ہے۔ گذشتہ مہینے میں 89 حملے کیے گئے جبکہ فروری میں 87 پر تشدد واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے۔