فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات:- اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بعد اسرائیل نے گولان کے متنازعہ مقبوضہ پہاڑی علاقے میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب ‘ٹرمپ ہائٹس‘ کے نام سے ایک نئی یہودی بستی کی تعمیر شروع کردی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ برس اس متنازعہ نئی یہودی آبادی کو بسانے کا اعلان کیا تھا جس کی منظوری اسرائیلی حکومت نے گزشتہ روز اتوار کو دے دی۔
صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنی کابینہ کی ہفت روزہ میٹنگ کے آغاز میں کہا ”ہم گولان کے پہاڑی علاقے میں رمات ٹرمپ کی تعمیر کا عملی قدم آج سے شروع کررہے ہیں۔”رمات ٹرمپ عبرانی زبان کا لفظ ہے اور انگلش میں اس کے معنی ہوتے ہیں ‘ٹرمپ ہائٹس‘۔اسرائیل نے 1967میں چھ روزہ عرب اسرائیلی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرلیا تھا اور 1981میں اسے اسرائیل میں ضم کر لیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مارچ میں گولان کے اس مقبوضہ پہاڑی علاقے کے بارے میں واشنگٹن کی عشروں پرانی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے امریکی حکومت کے اس نئے سرکاری موقف کا اعلان کر دیا تھا کہ یہ علاقہ اسرائیلی ریاست کا حصہ ہےحالانکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق شام کے ساتھ سرحد سے ملحقہ یہ خطہ اسرائیل کے قبضے میں تو ہے لیکن اس کی حیثیت آج بھی شامی علاقے کی ہے اور بین الاقوامی برادری کے بیشتر ممالک اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے ساتھ اظہار تشکر کے طور پر گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں تعمیر کی جانے والی نئی بستی کا نام ٹرمپ سے منسوب کرنے کا اعلان کیا تھا۔