مغربی کنارے میں مدت صدارت کے ختم ہونے کے باوجود منصب صدارت پر فائز محمود عباس کی سربراہی میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے اراکین قانون ساز کو انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے مغربی کنارے میں حماس کے اراکین قانون ساز کونسل کے حوالے سے کہا ہے فلسطینی اتھارٹی نے اراکین کے دفاتر کے واجبات روک دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی مجلس قانون ساز کے اراکین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔
محمود عباس کی جماعت فتح سے تعلق رکھنے والے اراکین قانون سازکونسل کو نہ صرف ان کے واجبات فراہم کیے جا رہے ہیں بلکہ انہیں اتھارٹی کی جانب سے اضافی مراعات بھی دی جاتی ہیں۔ حال ہی میں فتح کے رکن مجلس قانون ساز ابراھیم خریشہ کو فلسطینی اتھارٹی کے مالیات کے ایک عہدیدار نے دفتری امور کے لیے اضافی رقوم فراہم کیں جبکہ دوسری جانب حماس کے اراکین کے ضروری واجبات بھی انہیں فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
حماس کے ارکین قانون ساز کونسل کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت فلسطینی اتھارٹی ہر چھ ماہ بعد تمام اراکین کو ان کے دفتری امور کے لیے 8000 شیکل (مساوی اڑھائی ہزار ڈالر) کے فراہم کرنے کی پابند ہے۔ یہ رقم اراکین کے دفاترکے انتظامی معاملات اور ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ کی جاتی ہے۔
حماس کے اراکین کا مزید کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے انہیں اس لیے بھی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ مغربی کنارے میں مجلس قانون ساز کا اجلاس بلانے کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔ حما س کے پارلیمانی بلاک”اصلاح و تبدیلی” اور دیگر اسلامی جماعتوں کے اراکین کا کہنا ہے کہ ان کے واجبات ادا نہ کیے گئے تو وہ اپنے حقوق کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔