اسرائیل کی ایک مرکزی عدالت نے ملک میں کرپشن کے سب سے بڑے سکینڈل”ھولی لینڈ کرپشن سیکنڈل” کے مرکزی ملزم کا نام ظاہر کرنے پرعائد پابندی اٹھا دی ہے، جس کے بعد اب واضح ہو گیا ہے کرپشن کے اس سکینڈل میں سابق صہیونی وزیراعظم ایہود اولمرٹ مرکزی ملزم ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عدالت کی جانب سے مرکزی ملزم کے نام ظاہر کرنے پرعائد پابندی اٹھائے جانے کے بعد سابق وزیراعظم کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہونے کا امکان ہے۔ جس پر سابق انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
پولیس کے مطابق ”ھولی لینڈ سکینڈل” قیام اسرائیل کے بعد ملک میں کرپشن کا سب سے بڑا سکینڈل ہے۔ یہ سکینڈل وقت سامنے آیا تھا جب ایہود اولمرٹ مقبوضہ بیت المقدس میں مئیر کے عہدے فائز تھے، انہوں نے اپنے عہدے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے فروغ کے لیے ”ھولی لینڈ” کے نام سے ہاؤسنگ سکیم شروع کی اور اس سلسلے میں تعمیرات کے لیے ٹینڈر کے اجرا کے دوران ہزاروں ڈالر کی رشوت وصول کی تھی۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ کرپشن کے اس سب سے بڑے سکینڈل کے سلسلے میں تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم نے بیت المقدس میں ھولی لینڈ ہاؤسنگ سکیم اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد سے تین مرتبہ بڑے پیمانے پر رشوت لی تھی ، جس کی مقدار لاکھوں ڈالر مالیت بنتی ہے۔
سابق وزیراعظم کے ساتھ کرپشن کے سکینڈل میں سابق وزیرصنعت و تجارت ھیلل چرنی بھی شامل تھے، جنہیں اسرائیلی پولیس نے بدھ کے روز گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس اس سے قبل سابق وزیراعظم کے ایک قریبی دوست اور معروف وکیل اوری میزر کو بھی گرفتارکیا ہے۔ پولیس کوشبہ ہے اوری نے ایہود اولمرٹ کے بیت المقدس کی میئر شپ کے دوران ایک بڑی شخصیت کو بھاری رقم رشوت میں فراہم کی تھی۔