الجزائری ذرائع کے مطابق حکام نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت “فتح” کی سینٹرل کمیٹی کے رکن محمد دخلان کی جانب سے فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو الجزائری حکام کے علم میں لائے وہاں پہنچانے پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الجزائرحکومت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق محمد دحلان نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو الجزائرکی مختلف جامعات میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ دلوایا ہے۔
بدھ کے روزالجزائرکے ایک قومی عربی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ غزہ میں تخریبی سرگرمیوں کے باعث حماس نے2007ء میں فتح کے منحرف دھڑے کے سربراہ محمد دحلان کو وہاں سے نکال دیا تھا، جس کے بعد وہ اپنے گروہ سمیت مصر چلے گئے، تاہم ان کے مشکوک سرگرمیوں کے باعث مصری سیکیورٹی حکام نے دحلان گروہ کے متعدد افراد کو حراست میں لیا اور دحلان کو کسی دوسرے عرب ملک میں چلے جانے کی تجویز دی۔ اس پر انہوں نے مصر سے الجزائر کا سفر کیا۔ الجزائر میں حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کوخصوصی مراعات دی جاتیں ہیں، محمد دحلان نے ان مراعات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے دھڑے کو یہاں پر منظم کیا، اس سلسلےمیں انہوں نے بڑی تعداد میں فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعلیم دلوانے کے بہانے الجزائر بلوایا۔
رپورٹ کےمطابق الجزائر آنے والے عباس ملیشیا کے ارکان کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ نہایت خطرناک افراد ہیں اور ان کا اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد سے براہ راست تعلق ہے۔
دحلان کی کوششوں سے الجزائر آنے والے عباس ملیشیا کے اہلکار ملیشیا میں “ڈیتھ سکواڈ” میں شامل رہ چکے ہیں اور ان میں بیشتر ایسے ہیں جو ماضی میں محمد دحلان کی سربراہی میں قائم پولیس میں شامل رہ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکام نے اس سلسلے میں مزید تحقیقات شروع کی ہیں، تاہم فی الحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے مشکوک افراد کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔