اسرائیل نے اردنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر ایک اور گذر گاہ کھولنے کا اعلان کرے تاکہ اردن کے کسانوں کو مقبوضہ فلسطین میں یہودیوں کے قبضے میں زمینوں میں کاشت کاری کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ اسرائیل نے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جبکہ فلسطین میں ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے سے ہزاروں فلسطینیوں کو ھجرت پر مجبور کرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔
اردن کے ایک قومی اخبار”عرب ٹوڈے” نے حکومت کے ایک اعلیٰ سطح کے اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ اردن اسرائیل کی اس تجویز پرغور کر رہا ہے جس میں صہیونی حکومت کی جانب سے بحر مردار کے جنوب میں وادی عربہ کے مقام پرایک نئی گذرگاہ کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کےمطابق نئی گذرگاہ کھولنے کا مقصد اردنی کاشت کاروں کو مقبوضہ فلسطین میں یہودیوں کے قبضے میں زمینوں میں کاشت کاری کا موقع فراہم کرنا اور یہودیوں کو اردن میں آمد و رفت کی سہولت مہیا کرنا ہے۔
دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے اردنی وزارت خارجہ کو باضابطہ طور پر تحریری طور پر کہا گیا ہے کہ وہ سرحد پر ایک اور گذر گاہ کھولے تاکہ سرحد کی دونوں جانب کاشت کاری کے فروغ میں ایک دوسرے کی مدد کی جا سکے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی درخواست اس وقت بھی اردنی وزیراعظم سمیر رفاعی کے دفتر میں موجود ہے جس پرغور کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے اردن سے سرحد پر نئی گذرگاہ قائم کرنے کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ قابض اسرائیل نے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری فروغ، صہیونی ریاست کی توسیع پسندی کو آگے بڑھاتے ہوئے مغربی کنارے سے ہزاروں فلسطینیوں کو نکالنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس منصوبے کا اطلاق مغربی کنارے میں مقیم ان تمام شہریوں پر ہو گا جن کا تعلق غزہ کی پٹی، بیت المقدس یا مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں سے ہے۔