عرب لیگ کے حال ہی میں ہونے والےاجلاس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل بیت المقدس کے تعمیراتی منصوبہ برائے 2020ء کی تکمیل کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔
اجلاس میں “فلسطنی پٹی اورمقبوضہ عرب علاقے” کے عنوان سے اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل بیت المقدس میں 2020ء تک فلسطینی اورعرب آبادی کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے صہیونی حکومت نے 15 ارب ڈالر کا خطیر بجٹ مختص کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بیت المقدس بارے منصوبے کا آغاز عیسیویہ کے مقام سے ہو گا اور اس کے ارد گرد 660 ایکڑ رقبے پر تعمیراتی کام کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت بیت المقدس میں 40 ہزارمزید یہودیوں کو بھی آباد کیا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے مقبوضہ بیت المقدس میں کل آبادی 760،000 سے زیادہ ہے جس میں 65 فیصد یہودی آباد کار اور 35 فیصد آبادی فلسطینی اور عرب شہریوں کی ہے۔ اسرائیل القدس منصوبہ 2020 کے تحت سال دو ہزار بیس تک بیت المقدس میں یہودی آبادی کو بڑھا کر 88 فیصد کرنے اور فلسطینیوں کی آبادی کم کر کے 12 فیصد تک لانے کے لیے کوشاں ہے، تاکہ بیت المقدس میں یہودیوں کو اکثریت اور اس کے اصلی باشندوں (فلسطینیوں) کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔