فلسطینی الیکٹرک ڈسٹریبیوشن کمپنی کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن جمال دردساوی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بجلی کے بحران کے شدید تر ہونے سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، اگر بحران برقرار رہا تو شہر میں کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے جبکہ اسرائیل کے ساتھ کوئی نئی جنگ بھی شروع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں بجلی کا تاریخ کا بد ترین بحران پیدا ہو گیا ہے، بجلی کی قلت کے باعث نہ صرف عام نظام زندگی متاثرہوا ہے بلکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
ڈائریکٹرتعلقات عامہ جمال درد ساوی نے عرب خبررساں ادارے “قدس پریس” کو انٹرویومیں کہا کہ غزہ میں بجلی کے بحران کا ذمہ داری اسرائیل ہے، کیونکہ اسرائیل نے دوسال قبل غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کر کے بجلی کا نظام تباہ کر دیا تھا، اور اب شہر میں موجود پاور اسٹیشنز کو بجلی کی مکمل بندش کے لیے ایندھن بن روک دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کے لیے ایندھن کی فراہمی معطل کرنے کے نتائج نہایت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، دردساوی نے خبردار کیا کہ صہیونی دشمن کی جانب سے غزہ کا ابندھن مزید روکا گیا تو خطے میں ایک نئی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ غزہ میں بجلی کا بحران نیا نہیں بلکہ طویل عرصے سے جاری ہے، جس کے کئی اسباب ہیں۔ تاہم ان تمام اسباب کا بنیادی سب اسرائیل نے۔ قابض اسرائیل نے 2006ء میں غزہ کے پاور اسٹیشنز پر حملے کر کے کئی اہم بجلی گھروں کو تباہ کر دیا تھا، جس کے بعد شہر میں بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ کمی ہوئی، جبکہ باقی رہ جانے والے تھرمل پاور اسٹیشنز کو ایندھن کی فراہمی بند کر دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے ایندھن کی فراہمی معطل کیے جانے کے بعد صحت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ہسپتالوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث ہسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹروں کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ جبکہ شہر میں بڑے پیمانے پرشہریوں نے پانی کی عدم فراہمی کی بھی شکایات کی ہیں۔ انہوں نے عالمی براداری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے پیدا کردہ بجلی کے بحران کا سختی سے نوٹس لیں اور قابض اسرائیل کو غزہ کو ایندھن کی فراہمی کا پابند بنائیں