سعودی عرب کے معروف مبلغ شیخ محمد العریفی اپنا دورہ مقبوضہ بیت المقدس منسوخ کرتے ہوئے عمان سے واپس سعودی عرب چلے گئے ہیں۔ وہ اپنے ایک ٹی وی پروگرام کے لیے بیت المقدس کی تصویر لینے اردن کے راستے القدس میں آنا چاہتے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن میں اسرائیل سے تعلقات مخالف کمیٹی کے سربراہ بادی رفایعہ نے خبررساں ادارے”یونائیٹیڈ پریس” کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ شیخ عریفی کواردن پہنچنے پران کے بعض قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ وہ بیت المقدس کے دورے پر نہ جائیں، کیونکہ ان کے دورے سے القدس کے صہیونی تسلط میں ہوتے ہوئے شہر کے دورے کے مخالف علماء کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، اس پرانہوں نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے سعودی عرب واپس جانے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ سعودی عالم دین اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے کوشاں”اقرا” چینل میں “اپنے فنگرپرنٹ لگائیے” کے عنوان سے پروگرام پیش کرتے ہیں۔ ان کے دورہ مقبوضہ بیت المقدس کے اعلان کے بعد سعودی عرب سمیت عرب ممالک کے بیشتر علماء نے اس کی سخت مخالفت کی تھی، جبکہ بعض علماء نے ان سے اپنی غلطی پر عالم اسلام سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔