مغربی کنارے میں فتح کے غیر قانونی وزیراعظم سلام فیاض کی جانب سے فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری سے متعلق بیان پر فلسطین بھر میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے، بیت المقدس، غزہ کی پٹی اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں میں مقیم فلسطینی تنظیموں ، سول سوسائٹی، عام شہریوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور سیاسی راہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سلام فیاض سے فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے خلاف دیے گئٓے بیان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سلام فیاض نے حال ہی میں اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کو انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ 1948ء کےمقبوضہ علاقوں سے نکالے گئے فلسطینیوں کو دوبارہ ان کے علاقوں میں آباد کرنے کے حق میں نہیں، بلکہ ان کی کوشش ہے کہ فلسطینی اس آزاد فلسطینی ریاست کی حدود میں رہیں جو اسرائیل اور امریکا کے من پسند اور مجوزہ علاقوں پر مشتمل ہو گی۔
غزہ میں حماس کے رہنما موسیٰ سماک نے کہا کہ سلام فیاض نے فلسطینی پناہ گزینوں کی ان کے حق واپسی سے دستبرداری کا اعلان کرکے یہودیوں کی طرف داری کی ہے، وہ فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں رکھتے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سلام فیاض فلسطینیوں کے حق واپسی سے متعلق اپنا بیان واپس لیتے ہوئے مقبوضہ علاقوں میں مسلط یہودیوں کے انخلا کامطالبہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ سلام فیاض اور فلسطینی اتھارٹی غلط راستے پر چل رہے ہیں، تاہم فلسطینی عوام ابھی زندہ اور بیدار ہیں اور اپنے حقوق پر کسی کو ڈاکہ زنی کی اجازت نہیں دیں گے۔
ادھر مغربی کنارے میں حماس کے راہنما اور مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے سلام فیاض کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلام فیاض کا بیان نہ صرف فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی نفی ہے بلکہ یہ عالمی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہر شخص کو اپنے گھر کو واپس آنے اور وراثت اور جائیداد سے استفادہ کرنے کا حق ہوتا ہے، اور یہی وہ مسلمہ حق ہے جو 1948ء اوراس کے بعد یہودیوں کی طرف سے فلسطین سے نکالے گئے شہریوں کو بھی حاصل ہے۔ فلسطین کا کوئی لیڈر قوم کے اس اجتماعی حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔
مجلس قانون سازمیں حماس کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی نے بھی سلام فیاض کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قوم کے ساتھ خیانت قرار دیا۔
ادھر جہاد اسلامی نے سلام فیاض کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حق واپسی فلسطینیوں کا ایک مقدس حق ہے جس کے حصول کے لیے فلسطینی گذشتہ ساٹھ برس سے قربانیاں دیتے آئے ہیں۔ جہاد اسلامی کے راہنما خالد البطش نے کہا کہ سلام فیاض اسرائیل اور امریکا کی زبان میں بات کرنا چھوڑ دیں۔