غزہ میں حکومت کے زیراہتمام سامان رسد کی غزہ کو ترسیل سے متعلق قائم کمیٹی نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سےغزہ کی پٹی میں تعمیراتی مواد کی فراہمی کے اعلان کے باوجود کسی قسم کا سامان فراہم نہیں کیا گیا۔
کمیٹی کے چئیرمین انجینئر رائد فتوح نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے بعد اب تک کسی قسم کا تعمیراتی سامان فراہم نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ معاشی ناکہ بندی کو ایک ہزار دن مکمل ہو چکے ہیں، اس دوران اسرائیل نے اقوام متحدہ اور بعض یورپی ممالک کےدباؤ کے تحت اسرائیل نے کئی مرتبہ غزہ کو تعمیراتی سامان کی فراہمی کا اعلان کیا، تاہم اسرائیل کی جانب سے کئی بار تعمیراتی مواد کی فراہمی کے اعلان کے باوجود ابھی تک سیمنٹ سمیت کسی بھی قسم کا تعیمراتی سامان فراہم نہیں کیا گیا۔
فتوح نے اسرائیلی اخبار”معاریف” کی اس رپورٓٹ کی تردید کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیل نے عالمی دباؤ کے تحت غزہ کو لو، سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان غزہ روانہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کی جانب سے ایسا کوئی سامان موصول نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کے دورہ غزہ کے دوران اسرائیل نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ غزہ گذٓشتہ برس کے آغاز کی جنگ میں تباہ ہونے والے مکانات میں سے ڈیڑھ سو مکانات کی تعمیر کے لیے تعمیراتی سامان فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دسمبر2008ء کےآغاز اور جنوری 2009ء کے دوران مسلط کردہ جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر عمارتیں اور مکانات تباہ ہو گئے تھے۔ اس جنگ کے بعد تباہ ہونے والے مکانات کا اندازہ 35 سے سو لگایا گیا تھا، جن کی تعمیر پرکروڑوں ڈالر کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
ادھر غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی “اونرا” نے بھی اسرائیل کی جانب سے تعمیراتی مواد کی فراہمی کے تعطل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے ساتھ وعدے کے باوجود تل ابیب کی جانب سے نہ توسریا اور سیمنٹ فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی تعمیرات کا دیگر سامان مہیا گیا ہے۔