ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، دو برس قبل کی جنگ میں تباہ حال شہر ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے بہانے تلاش کیے جا رہے ہیں۔
ایرانی ٹی وی کےمطابق ہفتے کے روز ایرانی صدر نے جنوب مشرقی ایران میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو سال قبل دسمبر2008ء سے جنوری 2009ء کے درمیان جاری رہنے والے اسرائیلی حملے کی تباہی کے اثرات نہ صرف ابھی تک موجود ہیں بلکہ بری طرح تباہ ہونے والے شہریوں کی ناکہ بندی کر کے انہیں مسلسل جنگ کی کیفیت میں رکھا گیا ہے، جبکہ قابض اسرائیل بار پھر غزہ پر حملے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ ایرانی صدر نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی دشمنانہ سرگرمیوں اور دہشت گردی کا سلسلہ بند کر دیں۔
احمدی نژاد نے مزید کہا کہ اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا افسانہ اب ختم ہو چکا ہے، اسرائیل اب صرف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اب وہ ایسا کوئی محاذ نہیں کھول سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا دعویٰ جولائی 2006ء میں حزب اللہ کے خلاف اور دسمبر2008ء میں غزہ میں حماس کے خلاف جنگوں میں شرمناک شکست کے بعد ختم ہو گیا۔ ان دونوں جنگوں نے اسرائیلی نظام کو تباہی سے دو چار کیا ہے وہ اس کے لیے صدیوں کے لیے کافی ہے۔
حماس کے راہنما محمود المبحوح کی دبئی میں موساد کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کے متعلق ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل نے ایک دوسرے ملک میں اپنے مخالف کو ٹارگٹ کا نشانہ بنا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے جنگی جرائم کو نہ صرف فلسطین تک محدود رکھے ہوئے ہے بلکہ اس سلسلے میں وہ دوسرے ممالک کی حدود کو پامال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
اسرائیل کے اس گھناؤنے جرم سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل کو دنیا کی بڑی طاقتوں کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب کی کھلی چھٹی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام ممالک جو مبحوح کی شہادت کی کارروائی کی حمایت کر رہے ہیں وہ اس جنگی جرم میں اسرائیل کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔