امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے کہا ہے کہ تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات اب بھی مضبوط ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان مقبوضہ بیت المقدس میں جاری یہودی آباد کاری کے منصوبوں پر اختلافات سے امریکا اسرائیل تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
امریکا میں قائم یہودی تنظیموں کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی عہدیدار نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل تعلقات میں بعض معاملات پر بحران ضرور پیدا ہوا ہے تاہم یہ بحران ایسا نہیں جس سے تعلقات پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں۔ یہ اختلافات صرف بیت المقدس میں یہودی آباد کاری پرہیں تاہم یہ دونوں ملکوں کے درمیان قائم دیرینہ اور دوستانہ تعلقات پراثر انداز نہیں ہو سکتے۔
ادھر اسرائیلی ریڈیو نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتین یاھو کی جانب سے امریکا کی بیت المقدس میں یہود آباد کاری پر توہین آمیز رویہ اختیار کرنے پر امریکیوں نے کوئی خاص توجہ نہیں کی، کیونکہ اس سےدونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی صدر کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر باراک حسین اوباما کسی دوسرے ملک کے سربراہ کو کبھی اتنا وقت نہیں دیا جتنا انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں انہیں دیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کس حد تک گہرے ہیں اور امریکا اسرائیل کے سخت لب ولہجے کو”گستاخانہ” قرار نہیں دیتا بلکہ نظر انداز کردیتا ہے۔
امریکی عہدیداروں کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں جاری ہوئے ہیں جبکہ حال ہی میں امریکا نے سرکاری طور پر جاری ایک بیان میں غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری پر اسرائیل کی حمایت میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ”فلسطینیوں پر بمباری اسرائیل کا دفاعی حق ہے”۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اس کے اس حق کے حصول پر فلسطینیوں پر مظالم نہیں قرار دیا جا سکتا۔