مغربی کنارے میں فتح کی غیر آئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض نے آئندہ ماہ میں مئی قیام اسرائیل کی سرکاری تقریبات میں شرکت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے اس کی تیاری شروع کر دی ہے۔ سلام فیاض کا یہ اقدام ان لاکھوں فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے جو فلسطینی عوام کو 1948ء میں قیام اسرائیل سے لگ چکے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار”ہارٹز” کو جمعہ کے روز دیے گئے ایک انٹرویو میں سلام فیاض نےعبرانی عید”الفصح” کے موقع پریہودیوں کو مبارک باد دی۔ ان کا کہنا ہے کہ موقع ملا تو وہ مئی میں اسرائیل کے قیام کی سرکاری تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ صہیونی نقطہ نظر کی روشنی میں رواں سال اگست میں آزاد فلسطینی ریاست کےقیام کے حامی ہیں اور اس کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے نقطہ نظرکے تحت ایک ایسی فلسطینی ریاست، جس کی اپنی پولیس اور فوج یا اسلحہ نہیں ہوگا اور وہ خارجہ اور دفاع کے شعبوں میں اسرائیل کی ماتحت ہوگی قائم کی جاسکتی ہے۔ جبکہ سلام فیاض اور فلسطینی صدر محمود عباس اسی نظریے پرعمل پیرا ہیں۔
سلام فیاض نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن بقائے باہمی کے اصول کے تحت آگے بڑھنے پر تیار ہیں۔ بیت المقدس کی تقسیم سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سلام فیاض نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تقسیم القدس کا کوئی درمیانہ حل نکل آئے گا۔ تاہم اس سلسلے میں فریقین کو جرات مندانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔
فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں پناہ گزینوں کی واپسی کے بارے میں سوال کے جواب پر سلام فیاض نے کہا کہ انہیں ایسا نہیں لگتا ہے فلسطینیوں کی دوبارہ اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقوں میں ممکن ہوگی، انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے دوبارہ انہی علاقوں میں آباد کرنے کے حامی نہیں، تاہم آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد انہیں فلسطینی ریاست میں آباد کیا جا سکتا ہے۔