’’کرپشن کے خلاف پارلیمنٹیرینز‘‘ کے سربراہ اور ’’اسلامی قانون سازی تحریک‘‘ کویت کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ناصرصانع نے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اور 1600 فلسطینیوں کی شہادت کے دوران غزہ کی مدد کرنے کے لیے فنڈز کی فراہمی کے عرب وعدوں پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
صانع نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی ممالک نے غزہ کے محصور لوگوں کی مدد کے لیے خطیر رقم کی امداد کا اعلان کیا مگر ان وعدوں پر کوئی عمل نہ ہوا اور اس رقم میں سے کچھ بھی اب تک غزہ نہیں پہنچا اور نہ ہی اس کے کچھ آثار نظر آتے ہیں۔
’’کویتی پارلیمانی زندگی‘‘ کے سابق نائب صدر صانع نے کہا ہے غزہ کی امداد کے لیے کویت اقتصادی سمٹ، دوحہ سمٹ میں بڑی رقموں کے وعدے کیے گئے، اسی طرح سعودی بادشاہ کنگ عبداللہ بن عبد العزیز کی طرف سے اعلان کردہ کئی ملین ریال اس کے علاوہ ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ یہ سب فنڈز کب کہاں اور کیسے دیے جائیں گے؟
اسی ضمن میں صانع نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے شرم الشیخ کی کانفرنس میں شریک 73 عرب و دیگر ممالک کے کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید تنقید کی۔ اس کانفرنس کے شرکاء کے مطابق اس کانفرنس 6 ملین ڈالرز سے زائد کے فنڈز کے فیصلے کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس اور اس کےنتائج کو سیاسی رنگ دینے اور صہیونی جرائم سے تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے اعلان کردہ فنڈز کی عدم فراہمی شرکاء کانفرنس کے دامن پر ایک بد نما داغ بن چکا ہے۔ یہ وہی کانفرنس ہے جسے سٹلائیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں دیکھا گیا تھا، غزہ میں پھیلائی جانے والی تباہی پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی ممالک نے درجنوں فیصلے کیے تھے لیکن ان میں سے کسی پر بھی عملدرآمد نہ ہوا جو انتہائی افسوسناک ہے۔