فلسطینی رابطہ علما بورڈ نے عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لائیں اوراپنی تمام تر قوت کو قبلہ اول کے تحفظ کے لیے مجتمع کریں۔
منگل کے روزغزہ میں علماء بورڈ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلے پرنظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی کے لیے اسرائیل سے مذاکرات نہیں بلکہ صہیونیت جارحیت کے خلاف مزاحمت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کےتواتر کے ساتھ ہونے والے واقعات عرب ممالک کے حکمرانوں اور فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کے چنگل سے نکل کر ایسے جرات مندانہ فیصلے کریں جن سے قبلہ اول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے نعروں، دعوؤں اور بیانات کےبجائے عملی اقدامات کیے جائیں۔
فلسطینی علماء کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا تسلسل، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات۔، فلسطین میں مقدس مقامات کی یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں بے حرمتی اور فلسطینی شہریوں پر قابض صہیونی فوج کا تشدد قابض دشمن صہیونیوں کی طرف سے فلسطینی عوام کے جاری سازش کے سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل ایک سازش کے تحت بیت المقدس کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ عرب ممالک اس سازش سے لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اسرائیل فلسطین میں عرب اور اسلامی تاریخ کے آثار ختم کر کے خطے کو یہودیت کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہے۔ بیان میں فلسطینی عوام اور عالم اسلام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صہیونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیےبیداری اور ذمہ داری کا ثبوت فراہم کریں۔