اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ فتح کے منحرف اور بغاوت پسند لیڈر محمد دحلان نے حال ہی میں مغربی کنارے میں اسرائیلی رکن کنیسٹ اور اپوزیشن جماعت “کدیما”کے رکن سے مسلسل ملاقاتیں کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ ملاقاتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جبکہ قابض اسرائیلی فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان بیت المقدس میں شدید جھڑپیں ہوتی رہیں اور علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔
عبرانی اخبار”معاریف” کی رپورٹ کے مطابق محمد دحلان نے “کدیما” کے رکن حائیم رامون سے غرب اردن میں کئی بارملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں فلسطین میں تحریک مزاحمت کے توڑکے لیے مختلف طریقہ کار، فلسطینی اتھارٹی اوراسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی سمیت باہمی تعاون بڑھانے کے مختلف طریقوں پر غورکیاجائے گا۔
اس موقع”کدیما” کے راہنما نے کہا کہ دسمبر2008، سے جنوری 2009ء کے درمیان ہونے والی غزہ جنگ ان کی قیادت ان کی جماعت نے کی تھی جس پرانہیں فخر ہے۔
رپورٹ میں دحلان کے قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ چارگھنٹے سے زائد پرمحیط ان ملاقاتوں میں بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال، نیتن یاھو حکومت کے گرنے کے خدشات اور اس کے بعد کی ممکنہ صورت حال کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر محمد دحلان نے صہیونی اپوزیشن راہنما کو آئندہ کی حکمت عملی کے سلسلے میں اہم مشوروں سے آگاہ کیا۔
رپورٹ میں دحلان کے نام منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں کسی اسرائیلی راہنما سے ملاقات کو خفیہ رکھنے پر کوئی پریشانی نہیں بلکہ انہیں اس پرفخر ہے کہ وہ اسرائیلی قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔