مصری وزیرخارجہ احمد ابوالغیظ نے فلسطینی جماعتوں کے درمیان مصالحت کے قیام کو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے ساتھ مشروط کر دیا- انہوں نے مصری اخبار ’’الاہرام ‘‘ کو بیان میں فلسطینی جماعتوں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور فتح کے درمیان مصالحت پر زور دیا کیونکہ موجودہ فلسطینی حالات بہترنہیں ہیں-
انہوں نے کہاکہ قاہرہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے اپنی کوششیں اور مدد جاری رکھے گا- فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت تین بنیادوں پر ہونی چاہیے-فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت سیکورٹی ضروریات کو مدنظررکھتے ہوئے دائمی بنیادوں پر ہو اور دونوں فریق اس مصالحت کو جاری رکھنے کے لیے دستخط کریں نہ کہ صرف فوٹوسیشن ہو-
تمام فریقوں کو اس فلسطینی ہدف کا احترام کرنا چاہیے جس کی ہم کوشش کررہے ہیں اور وہ ہدف آزادفلسطینی ریاست کا قیام ہے- کسی فریق کو اس ہدف میں روڑے نہیں اٹکانے چاہئیں- اسرائیل سے مذاکرات کا ہدف دو آزاد ریاستوں کا قیام ہے –
’’زمین کے بدلے امن ‘‘ عرب ممالک کا ماٹو ہے – یہ ماٹو اس بات کا تقاضا کرتاہے کہ اسرائیل کے ساتھ مستقبل میں فطری تعلقات قائم کیے جائیں جبکہ بعض فلسطینی جماعتیں اس کا ابھی تک انکار کرتی ہیں-
ابو الغیظ نے واضح کیا کہ لیبیا میں منعقد ہونے والی سربراہی کانفرنس عزم رکھتی ہے کہ اسرائیل بالواسطہ مذاکرات کے حوالے سے فلسطینی موقف کو بہتر بنایا جائے- موجودہ حالات مسئلہ فلسطین کے متعلق عرب ممالک کا متفقہ موقف اختیار کرنے کا تقاضا کرتے ہیں –