اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ تنظیم کے بانی شیخ احمد یاسین شہید کے مشن کے لیے قربانیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور شیخ شہید کے مشن، تمام اہداف کے حصول، آزادی فلسطین، تمام مقدس مقامات کی آزادی، فلسطین سے نکالے گئے تمام شہریوں کی مکمل واپسی اور اپنے وطن میں ان کی آباد کاری تک شہید کا مشن جاری رہے گا۔
غزہ میں حماس کی طرف سے شیخ احمد یاسین شہید کے چھٹے یوم شہادت پرجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “شیخ احمد یاسین جسمانی طور پرہم سے پردہ فرما گئے ہیں تاہم وہ روحانی طور آج بھی ہمارے ساتھ ہیں، ان کے بتائے اصول، ان کی مسکراہٹیں، صہیونی قبضے کے خلاف پوری امت کو جمع کرنے کی ان کی صلاحیت آج بھی زندہ و بیدار ہے۔
شیخ یاسین اس دنیا سے اس حال میں رخصت ہوئے کہ ان کا سرفخر سے بلند تھا، انہوں نے اپنے پیچھے، عزت، سعادت مندی، صبرکی میراث چھوڑی، یہ میراث صرف فلسطینیوں کے لیے نہیں پورے عالم اسلام کے لیے ہے۔ پوری قوم اور ملت کی یکجہتی اور اتحاد ان کا نعرہ تھا، انہوں اپنی زندگی میں اسے ثابت کر کے دکھایا، انہوں نے ثابت کیا کہ کوئی کمزور کمزور نہیں رہتا اور کوئی طاقت ور ہمیشہ طاقت ور نہیں رہتا، وقت بدلتا رہتا ہے”۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ حماس “مذاکرات” کےنام پر کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی اور فریب کو پوری شدت کےساتھ مسترد کرتی ہے، بے مذاکرات کے جو منفی نتائج ماضی میں مرتب ہوئے مستقبل میں بھی وہی ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں بعض عناصر اسرائٓیل سے مذاکرات میں قومی حقوق کا قتل کر رہے ہیں، حماس ان مذاکرات کو تسلیم نہیں کرتی، ایسا کوئی بھی اقدام جو فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے خلاف ہو گا اسے قبول نہیں کیا جائٓے گا۔
بیان کے مطابق مسجد اقصیٰ ، بیت المقدس، الخلیل، بیت لحم اور فلسطین بھر میں مساجد کی بے حرمتی کے جو واقعات رونما ہوئے ہوئے یہ ایک نئی تاریخ اولین باب اور اسرائیل کے زوال کا پیش خیمہ ہیں۔ اسرائٓیل نے فلسطین میں مقدس مقامات پرحملے کرکے حقیقی جنگ کا آٓغاز کر دیا ہے۔ اس جنگ اور آگ کے شعلے اب اسرائیل کو اپنی لپیٹ میں لینے والے ہیں۔ مساجد پرحملے کرکے اسرائیل نے خود ہی ایک مذہبی جنگ چھیڑ دی ہے، جس کا خمیازہ صہیونیوں کو اسرائیل کےخاتمے کی صورت میں بھگتنا ہو گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی اسیران ہمیشہ مسئلہ فلسطین کا اولین جز رہے ہیں اور یہ اس وقت تک رہیں جب تک تمام فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہائی نہیں مل جاتی۔ تمام اسیران فلسطینی عوام کے ھیرو ہیں۔ شہدا کے بعد ان کی قربانیاں فلسطینیوں کی آزادی کے لیے سب سے اہم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم کا سامنا کرنے والے تمام فلسیطنی مبارک باد کے مستحق ہیں جو پورے صبر وثبات کے تحت اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کا مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں۔
اہل غزہ اور مغربی کنارے کے شہریوں کے نام حماس نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ “اے اہل غزہ! اور اے اہل غرب اردن، آپ نے صبرواستقامت کی بہترین مثال قائم کی ہے۔ صبر واستقامت شیخ احمد یاسین شہید کی زندگی کا سبق ہے اور اس سبق کو یاد رکھیں۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے22 مارچ 2004ء کو ایک میزائل حملے میں اس وقت شہید کردیا تھا جب وہ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد وھیل چیئرپر مسجد سے باہر آ رہے تھے۔