اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبےکے سربراہ خالد مشعل نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسراٰئیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مذاکرات شروع کرانے کے کی حمایت پر نظرثانی کریں، کیونکہ مذاکرات سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل فلسطین میں ظالمانہ کارروائیوں کو فروغ دے رہا ہے، انہوںنے مطالبہ کیا کہ لیبیا میں رواں ماہ کے آخر میں ہونےوالی عرب وزراخارجہ کانفرنس میں فلسطین کے بارے میں آزادانہ اور جاندار فیصلے کیے جائیں۔ جمعہ کے روز حماس کے زیرانتظام چلنے والے نیوز چینل”الاقصیٰ” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ عرب ممالک نے اسرائیل کو مذاکرات کے ذریعے بہت موقع دے دیا، اب وقت آ گیا ہے کہ عرب برادری اسرائیل کے بارے میں نرمی پر مبنی پالیسی تبدیل کرتے ہوئٓے مذاکرات پر نظرثانی کرے۔ عرب ممالک اس امر کا ادراک کریں کہ ان کے مذاکرات کے اعلان اور کوششوں کے باوجود قابض اسرائیل بیت المقدس، مسجد اقصیٰ کے بے حرمتی اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم جاری رکھے ہوئے، اگرعرب ممالک کا یہی ثمر ہےتو سوچا جانا چاہیے کہ اس کا آج تک کس حد تک فائدہ ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے عرب ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”تمہارا ہر فیصلہ تمہارا ہی ہوگا، لیکن ہم چاہتے ہیں عرب ممالک کے ان کے اجتماعی پلیٹ فارمز ہونے والے تمام فیصلے آزادانہ اور ایسے ٹھوس ہونا چاہئیں کہ وہ نتیجہ خیز ثابت ہو سکیں۔ کہیں ایسا نہ ہو سکے عرب ممالک کے فیصلوں سے پوری امت کوندامت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑجائے”۔ فلسطینی عوام ایک آزاد قوم ہیں، ان پر اسرائیل کی مرضی کا فیصلہ مسلط کرنے کے بجائے ایسا فیصلہ کیا جائے جو فلسطینی عوام اور پوری امت کے مفاد میں ہو۔ فلسطین میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت سے متعلق سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ مسجد اقصیٰ جس نازک دور سے گذر رہی ہے وہ فلسطینیوں کے اتحاد کا بہترین موقع ہے ۔ کیا ہم آج بھی فلسطین، بیت المقدس اورمسجد اقصیٰ کے لیے متحد نہیں ہو سکتے۔ فلسطین کی موجودہ صورت حال بالخصوص بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے فلسطینی عوام کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے تمام شہری اور دیہاتی علاقوں میں موجود شہریوں سے اپیل کی کہ وہ وطن میں موجود تمام اسلامی مقدسات کے دفاع کے لیے ایک ہوجائیں، بیت القمدس اور 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کے شہری قبلہ اول کے دفاع کے لیے دفاع کی فرنٹ لائن ہیں۔ غزہ، مغربی کنارے اور فلسطین کے دیگرعلاقوں کے شہری اہل قدس کا ساتھ دیں۔