خلیج تعاون کونسل کی علماء لیگ نے عرب امن منصوبے کو شریعت سے متصادم قرار دیتے ہوئے امت اسلامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مقدسات اسلامیہ کی حفاظت کے لئے میدان عمل میں آئیں۔ ایک بیان میں علماء لیگ نے جی سی سی کے رکن ممالک پر خاص طور پر زور دیا ہے کہ وہ دباو کے تمام حربے استعمال کریں تاکہ اسرائیلی دشمن کو حقیقی معنوں میں امت کی مادی و معنوی اہمیت کا اندازہ ہو سکے۔
جی سی سی علماء لیگ کے مرکز اطلاعات فلسطین کو ارسال کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “امت مسلمہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال پر آواز اٹھائے۔ وہ صہیونی دشمن پر دباو بڑھانے کے تمام وسائل کو استعمال کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اہل فلسطین کی ثابت قدمی اور نصرت کے لئے خاص طور پر دعا کی جائے۔ بیان کے مطابق امت مسلمہ پر فلسطین میں جاری جہاد میں شرکت واجب ہے۔ انہوں نے کہ اگر اس جہاد میں عملی شرکت ممکن نہیں تو ایسے میں مالی جہاد کے ذریعے فلسطینیوں کی مدد کی جائے۔
بیان میں مسلم اور عرب حکومتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطین میں جاری جہاد کی مدد، نصرت فرض تاریخی، دینی اور سیاسی لحاظ سے فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا پانسہ نہتے فلسطینیوں کے حق میں پلٹا جا سکتا ہے اگر مسلم حکمران اپنے ہاں موجود امکانات کو کما حقہ دشمن کے خلاف استعمال کریں۔ سفارتی، اقتصادی اور تجارتی دباو کے ذریعے جدید دور میں بڑی سے بڑی قوت کے گھٹنے ٹیکے جا سکتے ہیں۔ بیان کے مطابق، امریکا اور یورپی ممالک کا مفاد یہودیوں کی بہ نسبت مسلمانوں سے زیادہ وابستہ ہے۔