رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی اورمحمود عباس کے زیرانتظام عدالت نے انسانی حقوق کی جانب سے اساتذہ کی سیاسی بنیاد پرسلام فیاض کی حکومت کی طرف سے کی گئی برطرفیوں کو کالعدم قرار دینے اور ان کی بحالی سے متعلق اپلیں مسترد کر دیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق رام اللہ میں قائم محمود عباس کے زیرانتظام عدالت کے پانچ رکنی بنچ نے انسانی حقوق کے نمائنوں کی دائر کردہ مختلف اپیلوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پانچ سے میں تین ججوں نے فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا کہ سرکاری ملازمین کا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستہ ہونا درست نہیں لہٰذا ایسے تمام افراد جن کی برطرفیاں سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے کی گئی ہیں وہ درست ہیں۔ واضح رہےکہ حال ہی میں فلسطین میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی جانب سے سلام فیاض کی ہدایت پر حماس سے وابستہ سرکای اساتذہ کی برطرفی کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ جبکہ بعض دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کی طرف سے بھی ان کی بحالی کے لیے عدالت میں درخواستیں دی گئی تھیں، عدالت نے تمام درخواستوں کی سماعت کو سمیٹے ہوئے سیاسی بنیاد پر فارغ کیے گئے تمام اساتذہ اور دیگر اہلکاروں کی برطرفی کو درست قرار دیا۔ دوسری جانب فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالت کے فیصلے کو ظالمانہ اور محمود عباس کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کمیٹی کے ڈائریکٹر رندہ سنیورہ نے عدالتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ عدالتیں محمود عباس اور سلام فیاض کی مرضی کے فیصلے کر رہی ہیں، برطرف اساتذہ کی بحالی کی اپیلیں مسترد کیا جاناظالمانہ اقدام ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محمود عباس کی عدالتیں سیاسی بنیادوں پر انتقام کا نشانہ بنانے کا جواز فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ روایت چل پڑی ہرآنے والی حکومت دوسری جماعت سے وابستہ افراد کا اپنے ناپسندیدہ افراد کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو گی۔