غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی حکومت نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کےتحفظ اور یہودی آباد کاری کا مقابلہ کرنے کے لیے تحریک انتفاضہ بہترین اور واحد راستہ ہے۔
منگل کی شام مقبوضہ بیت المقدس میں جاری صہیونی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے میکینزم کی تیاری سے متعلق مختلف جماعتوں کے اجلاس کے بعد حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت تمام فلسطینی جماعتوں کی اتٓحاد کوشاں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام فلسطینی جماعتوں کا باہمی اتحاد ضروری ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا اور فتح کے اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون کے فوری خاتمے کی بھی ضرورت ہے۔ فلسطینی حکومت نے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف عوامی احتجاج کو روکنے پر اتھارٹی اور صدر محمود عباس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی امریکا اور اسرائیل کی آلہ کار بن کر بیت المقدس میں یہودیوں کے اقدامات کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
فلسطینی عوام کواسرائیلی مظالم کے خلاف مظاہروں سے روکنا اسرائیل کی نہ صرف حمایت بلکہ اس کےغیر آئینی اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی حمایت ہے۔
حکومت نےفتح اور فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں شہریوں کو اسرائیل کے خلاف نہ صرف مظاہروں کی اجازت دے بلکہ صہیونی حکومت کے ساتھ کیے گئے باہمی تعاون کے ہر قسم کے معاہدے منسوخ کرتے ہوئے مسلح مزاحمت کا ساتھ دے۔
فلسطینی حکومت نے بیت المقدس کی موجودہ صورت حال پرعرب ممالک اور مسلم امہ کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا عرب ممالک اور عالم اسلام قبلہ اول کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے جس سے یہودیوں کو قبلہ اول پر دست درازیوں اور اس مقدس مقام کی بے حرمتی کا موقع مل رہا ہے۔