مقبوضہ بیت المقدس سے با وثوق ذرائع کے مطابق اسرائیلی قابض انتظامیہ نے 16مارچ کو مسجد اقصیٰ کے اندر یہودی اجتماعی عبادت گاہ کی تعمیر کیلئے افتتاحی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں قا بض انتظامیہ کی طرف سے دعوت نامے تقسیم ہورہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ 18ویں عیسوی صدی والی یہودی فقیہوں کی پیشنگوئی کا سہارا لیکر قابض انتظامیہ اس عبادت گاہ کی تعمیر کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ پیشنگوئی میں کہا گیا تھا کہ اقصیٰ مسجد کی تباہی کے بعد اسی جگہ پر اس تاریخ کو ایک بڑی یہودی عبادت گاہ تعمیر ہوگی۔ قابض انتظامیہ کی انتہائی کوشش ہے کہ وہ اس روز اقصیٰ مسجد کو مسمار کرکے اس جگہ اپنی عبادت گاہ کا سنگ بنیاد رکھیں ،لیکن حالات اس وقت اس کے حق میں دکھائی نہیں دیتے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اسرئیل اور اسرائیلی سیاسی جماعتیں سب اس روز عبادت گاہ کے افتتاح کے حق میں ہیں۔ اس سلسلے میں محمود عباس انتظامیہ نے بھر پور تعاون اوراسلام پسندوں کی کسی جوابی کارروائی کو روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات کا بھی یقین دلایا ہے۔ اسرائیلی قابض انتظامیہ نے بیت المقدس کے شہریوںکر جن کی عمر 50 سال سے کم ہے کو مسجد میں جانے پر پابندی عائد کی ہے اور اس دوران عباس ملیشیا نے 14فلسطینیوں کو طولکرم،نابلس،جنین اور قلقیلیہ سے گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر پہنچایا دیا ہےان پر حماس کا ہمدرد ہونے الزام ہے