جامعہ ازھر کے علماء نے مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مقدسات پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف خاموشی اختیار کرنے پر ملسلمان حکمرانوں کی مذمت کی ہے۔ مجمع البحوث کے رکن اور الجمعیہ الشرعیہ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد مختار مہدی نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ کو جو خطرات لاحق ہیں اس حوالے سے مسلمان حکمرانوں کا مؤقف مضبوط نہیں ہیں۔ اسرائیل نے مسجد ابراہیمی اور بلال بن رباح مسجد کو یہودی ورثہ قرار دے دیا، لیکن مسلمانوں میں کوئی ہلچل پیدا نہیں ہوئی، ان کی کمزوری پہلے سے زیادہ واضح ہوگئی ہے۔ محمد مختار مہدی نے مصر کے سرکاری مذہبی ادارے ”الازھر” کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ الازھر ایک دینی ادارہ ہے لیکن کسی معاملے میں جب حکومت متحرک نہیں ہوتی وہ بھی خاموش رہتا ہے۔ محمد مختار مہدی نے کہا ”جب فلسطین کو لاحق خطرات کا احساس ختم ہوگیا تو گویا ہم نے فلسطین کو کھودیا۔ جب مسلمانوں کے اندر قوم پرستی آگئی تو ہم فلسطین سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔” دوسری جانب جامعہ الازھر کی تدریسی کمیٹی نے مسجد اقصیٰ کے نمازیوں پر اسرائیلی جارحیت اور مسجد ابراہیمی اور بلال بن رباح مسجد کو یہودی قرار دیے جانے کے اسرائیلی اعلان پر خاموشی اختیار کرنے پر عرب ممالک کی مذمت کی۔ جامعہ الازھر کی تدریسی کمیٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی مقدسات کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر خاموشی نے دشمن کے مقابلے میں عرب ممالک کی کمزوری کو عیاں کردیا ہے۔ بیان کے مطابق فلسطینی جماعتوں سے جنگ بندی اور اسرائیل سے مذاکرات کرنے کا مطالبہ واضح کرتا ہے کہ صہیونی جرائم کو روکنے کے لیے عرب ممالک مضبوط مؤقف نہیں رکھتے۔ بیان میں مصری حکومت سے قاہرہ میں اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے، اسرائیل کو گیس کی برآمد روکنے اور مسجد اقصیٰ کی نصرت کے لیے ہنگامی عرب سربراہی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا۔