دبئی پولیس چیف فریق ضاحی خلفان تمیم نے ایک بارپھر کہا ہے کہ جنوری میں دبئی میں حماس کے راہنما محمود المبحوح کی شہادت میں اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے موساد ہی کا ہاتھ ہے اور متحدہ عرب امارات کے پاس اسرائیلی قیادت کے خلاف فرد جرم عائد کرانے کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جمعرات کے روز عرب نشریاتی ادارے “الجزیرہ” کو انٹرویو میں خلفان تمیم نے کہا کہ محمود مبحوح کے پوسٹمارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ان کے قتل کے پس پردہ صہیونی انٹیلی جنس موساد کے ان ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو مبحوح کے قتل کے دوران دبئی میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ مبحوح کے جسم سے حاصل ہونے والے فنگرپرنٹس کو کسی بھی گرفتاری کی صورت میں ملزمان کے ساتھ “میچ” کیا جائے گا۔ خلفان تمیم نے کہا کہ اس میں ذرہ برابر بھی شبہ نہیں رہا کہ مبحوح کے قتل میں موساد ملوث ہے۔ اب تک کی تحقیقات نے ہر پہلو سے اسرائیلی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں کے ثبوت فراہم کیے ہیں۔ خود اسرائیلی میڈیا نے بھی مجرموں کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اسرائیلی میڈیا کی طرف سے مشتبہ افراد کی مزید تفصیلات جار کرکے دبئی پولیس کے تحقیقات میں معاونت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے پولیس سربراہ نے کہا کہ انہیں حاصل ہونے والی مصدقہ معلومات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور موساد کے چیف”مائرڈاگان” نے علیحدہ علیحدہ حماس کے راہنما محمود مبحوح کے قتل کے لیے منصوبے کی منظوری دی۔ واضح رہے کہ آئندہ منگل کو پولیس چیف کی جانب سے متٓحدہ امارات کے اٹارنی جنرل کو اسرائیلی راہنما کی گرفتاری کے لیے احکامات کے اجرا کی سفارش کی جائے گی۔