فلسطینی وزیر اوقاف و مذہبی امور ڈاکٹر طالب ابو شعر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی ایک یہودی تنظیم نے صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حرم ابراھیمی اور مسجد بلال بن رباح کی طرح مسجد اقصیٰ کو بھی یہویوں کا تاریخی ورثہ قرار دینے کا اعلان کریں۔
جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر طالب ابو شعر نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے 150 مذہبی مقامات کو یہودی تاریخ کا حصہ قرار دینے کی ایک خفیہ دستاویز سامنے آئی ہے، ان مقامات میں مسجد اقصیٰ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل میں نجی سیکٹر میں کام کرنے والی تنظیموں نے مسجد اقصیٰ کے گرد”جنرل گارڈن” کے نام سے مختلف پارکوں کا ایک حصار تعمیر کر رہی ہے جس کا مقصد مسجد اقصیٰ کا گھیراؤ کر کے اسے یہودی تاریخ کا حصہ قرار دیا جائے۔
ڈاکٹر طالب ابو شعر نے مزید کہا کہ اسرائیلی کی اعلیٰ سطح کی سیاسی قیادت 15 مارچ کو مسجد اقصیٰ سے چند میٹر کے فاصلے پر ایک بڑے یہودی کنیسے کا افتتاح کر رہی ہے، جس میں بیشتر یہودی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹوں پر جاری بیانات میں اتوار اور پیر کے روز حملوں کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو درپیش خطرات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ مقدس مقام کے تحفظ کے لیے عالم اسلام کی سطح کوئی کوششیں نہیں کی جا رہیں۔
ڈاکٹر طالب ابو شعر نےعرب ممالک، مذہبی جماعتوں، اسلامی دنیا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ فلسطین میں یہودیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی جانب مبذول کراتے ہوئے تمام مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو یہودیوں کا تاریخی ورثہ قرار دینےکے ساتھ ساتھ یہودی میڈیا زہریلا پروپیگنڈہ کر رہا ہے، جس کا جواب دینے کے لیے اسلامی ذرائع ابلاغ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔