یورپ اور مغربی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ مغرب انٹیلی جنس اداروں کے سربراہاں نے اپنے ممالک کے صدر اور حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ حماس کے راہنما محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ اور اس کی تحقیقات دہشت گردی کے خلاف جنگ کومتاثر کر سکتی ہیں، اگر مبحوح کے قتل کی تحقیقات کی گئیں توخفیہ ٹارگٹ کلنگ کے کئی اور واقعات بھی منظرعام پر آ سکتے ہیں۔ اسرائیل کی عبرانی زبان میں ایک خبررساں ایجنسی “دیبکا” نے بدھ کے روز اپنی رپورٹ میں یورپی انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوںکے حوالے سے کہا ہے کہ یورپ مبحوح کے قتل کی شفاف تحقیقات سے خوف زدہ ہے، کیونکہ ان تحقیقات کے نتیجے میں انٹیلی جنس اداروں کے کئی اور سکینڈل اور قتل کے واقعات منظرعام پر آ سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور جرمنی کے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے اپنی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ دبئی پولیس جس انداز میں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمود مبحوح کے قتل کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے، اس سلسلےتحقیقات اسی نہج پرجاری رہیں تو اسے یورپ کو کئی سوالوں کے جوابات دینے ہوں گے جس سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثرہو گی بلکہ اسے یورپ اور مغرب کا انٹیلی جنس کا نظام بھی متاثر ہو گا۔ اس کے علاوہ مبحوح کےقتل کی تحقیقات سے کئی اور خفیہ قتل جن میں موساد ملوث ہے کی تحقیقات کے باب بھی کھلیں گے۔ یورپ اور مغرب کے دہشت گردی کے خلاف سرگرم اداروں کے کردار اور کئی دیگر واقعات کی تحقیقات کے لیے بھی مطالبات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ دیبکا نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ دبئی پولیس کی تحقیقات کے بعد متحدہ عرب امارات اور اس کے تحقیقاتی ادارے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور انٹیلی جنس ادارے موساد کے خلاف عالمی عدالت انصاف دہشت گردی کے تحت مقدمہ دائر کر سکتے ہیں کیونکہ اب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اور اس موساد کے سربراہ مائیر ڈاگان نے انیس جنوری کو دبئی میں حماس کے لیڈر مبحوح کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے براہ راست احکامات دیے ہیں۔ جس پران کے خلاف ایک دوسرے ملک میں دہشت گردی کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔