فلسطینی مجلس قانون ساز کے ممبر مصطفی البرغوثی نے کہا ہے کہ کہ اسرائیل کی طرف سے الخلیل کی مسجد ابراہیم اور بیت لحم کی مسجد بلال کو یہودی ورثہ قرار دینے کا فیصلہ ناقابل قبول اور اشتعال انگیز ہے انہوں نے اسے فلسطین کو یہودیانے کی پالیسی کی سوچ کا مظہر قرار دیا۔ مصطفی البرغوثی نے منگل کے روز اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ یہ اسرائیلی ہیں جو نہ صرف الخلیل اور بیت المقدس کی سرزمین میں ناجائز قبضہ کرکے بیٹھے ہیں بلکہ پورے فلسطین پر وہ اسی طرح قابض ہیں۔ برغوثی نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر واضح کیا کہ آبادکاروں کیلئے نئی نئی بستیاں تعمیر کر کے وہ فلسطینیوں کی تاریخ اور روایات کو ختم نہیں کر سکتا۔ ممبر قانون ساز نے عالمی برا دری سے اپیل کی کہ وہ فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے ہورہی زیادتیوں کے خلاف اس پر پابندیاں عائد کرے۔ فلسطینی مجلس قانون ساز ممبر مصطفی البرغوثی نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی رکھنے والی تنظیموں اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے درمیان مفاہمت کو مزید بڑھانے کیلئے ایک قومی سطح کی حکمت عملی تیار کرنے کی اپیل کی تاکہ فلسطین میں قومی ایکتا کی پالیسی اور ان کی جدوجہد کو فروغ حاصل ہو سکے۔ اسی مناسبت سے فلسطینی مقامی ذرائع کا کہنا کہ بیت جالا،بیت ساحور اوربیت لحم میں اسرائیل کی طرف سے ان مساجد کو اپنی تحویل میں لینے کے خلاف ایک عام ہرتال کی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں تمام سکول اور دفاتر بند ہیں اور سڑکوں اور گلیوں میں دوسرے انتفاضہ کا سماں بندھ رہا ہے