فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے الخلیل میں تاریخی مذہبی مقام حرم ابراھیمی اور بیت لحم میں مسجد بلال بن رباح کو یہودی تاریخی ورثہ قراردینے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو کا اعلان فلسطین میں اسلامی مقدسات پر براہ راست حملہ ہے۔ پیر کے روز الخلیل میں اراکین مجلس قانون ساز کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عزیز دویک نے کہا کہ حرم ابراھیمی اور مسجد بلال بن رباح سمیت فلسطین میں موجود تمام مذہبی مقامات صرف مسلمانوں کا تاریخی ورثہ ہیں جن پر کسی دوسرے مذہب کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حرم ابراھیمی اس وقت سے یہودیوں اور صہیونیوں کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے جب سے صہیونیوں نے فلسطین میں اپنے ناپاک قدم جمائے۔ اسرائیل کی جانب سے 1994ء میں حرم ابراھیمی پر جو حملہ کیا گیا تھا وہ بھی اس مقدس مقام کے خلاف یہود دشمنی کا حصہ تھا۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں قرآن کریم کی اس آیت کا حوالہ دیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ابراھیم علیہ السلام نہ تو یہودی تھے اور نہ ہی نصرانی بلکہ وہ ایک یکسو مسلمان تھے۔ عزیز دویک نے کہا کہ حرم ابراھیمی سمیت فلسطین کی تمام مساجد مسلمانوں کی ملکیت میں رہیں گی۔ ان کے تحفظ کے لیے فلسطینی عوام، عرب ممالک اور عالم اسلام سب کی یکساں ذمہ داری ہے۔ فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر نے کہا کہ فلسطین میں یہودیوں کی جانب سے مقدسات اسلامی پر حملے اور انہیں یہودی ورثہ قرار دینے کی سازشیں مسلمانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے ہیں۔ یہودیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر یکساں پالیسی اختیار کرنا ہو گی، انہوں نے کہا کہ فلسطین میں مقدس مقامات کے تحفظ کا کی پہلی سیڑھی مسلمانوں کا باہمی اتحاد ہے۔ انہوں نے تمام عرب اور اسلامی ممالک کے صدور اور پارلیمان سے مطالبہ کیا کیا کہ وہ فلسطین میں مذہبی مقامات کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھیں۔