غزہ میں قائم وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی زیر قیادت فلسطینی حکومت نے اسرائیل کی طرف سے الخلیل میں مسجد ابراھیمی اور بیت لحم میں مسجد بلال بن رباح کو یہودی آثار قدیمہ کا حصہ قرار دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دونوں مذہبی مقامات کے مکمل تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اتوار کے روز فلسطینی وزیر مذہبی امور اور القدس کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طالب ابو شعر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نیتین یاھو کی حکومت کی جانب سے حرم ابراھیمی اور مسجد بلال بن رباح کو یہودی آثار قدیمہ کا حصہ قرار دینا فلسطین میں اسلامی آثار قدیمہ اور مذہبی مقامات کے خلاف ایک سازش ہے، فلسطینی عوام اور حکومت اس سازش کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکومت نے الخلیل میں مسلمانوں کے مرکز حرم ابراھیمی اور بیت لحم میں مسجد بلال بن رباح کو یہودیت میں تبدیل کرنے کا ناپاک عزم ظاہر کیا ہے۔ اس مذموم مقصد کے لیے صہیونی حکومت نے 50 لاکھ شیکل بجٹ بھی مختص کردیا ہے، جو نہایت خطرناک اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو یہودیت میں تبدیل کرنا اسرائیل کو یہودی ریاست میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ ڈٓاکٹر طالب ابو شعر نے عرب ممالک اور عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی فلسطین میں اسلامی آثار قدیمہ کے خلاف جاری سازشوں کا سختی سے نوٹس لیں اور انہیں روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔