دبئی پولیس کے سربراہ نے بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول پر زوردیا ہے کہ اگر اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد حماس کے لیڈر کے قتل میں ملوث پائی جاتی ہے تو وہ اس بدنام زمانہ ایجنسی کے سربراہ کی گرفتاری اور تلاش کے لئے وارنٹ گرفتاری جاری کرے جبکہ انٹرپول نے گیارہ مشتبہ قاتلوں کی گرفتاری کے لئے ریڈ نوٹسز جاری کردئیے ہیں.
دبئی پولیس کے سربراہ ضاحی خلفان تمیم نے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انٹرپول پر زورددیا ہے کہ اگر یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ موساد ہی حماس کے سرکردہ لیڈرمحمود المبحوح کے قتل میں ملوث ہے تو وہ اس ایجنسی کے سربراہ کے خلاف ایک قاتل کے طور پر وارنٹ گرفتاری جاری کرے.
درایں اثناء انٹرپول نے دبئی کو حماس کے لیڈر کے قتل میں مطلوب گیارہ مشتبہ افراد کے خلاف گرفتاری کے نوٹسزجاری کردئیے ہیں اوران مبینہ ملزموں کے نام مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیے ہیں.
انٹرپول نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان افراد کی قتل کے واقعہ میں ملوث ہونے کی معقول وجوہ موجود ہیں .انہوں نے چونکہ جعلی پاسپورٹس سفر کے لئے استعمال کئے تھے،اس لئے ان کی نقل وحرکت کو روکنے اور انہیں گرفتار کرکے دبئی کے حوالے کرنے کے لئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جارہے ہیں.یہ اقدام اس لئے بھی کیا گیا ہے کہ یہ افراد جعلی پاسپورٹس کو کسی اور ملک کے سفر کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں.
اس سے پہلے دبئی کے پولیس سربراہ ضاحی خلفان تمیم نے کہا ہے کہ انہیں 99 فی صد یقین ہے کہ گذشتہ ماہ دبئی کے ایک لگژری ہوٹل میں حماس کے سرکردہ کمانڈر کے پُراسرارقتل میں اسرائیل ملوث ہے .
دبئی پولیس کے سربراہ نے جمعرات کو اخبار دی نیشنل کو بتایا ہے کہ ”ہماری تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کامحمود المبحوح کے قتل میں ہاتھ کارفرما ہے”.انہوں نے کہاکہ”موساد کے اس واقعہ میں ملوث ہونے کا ہمیں اگر پورا 100 فی صد نہیں تو 99 فی صد یقین ضرورہے”.
بیس جنوری کو دبئی کے ایک ہوٹل کے کمرے میں محمود المبحوح کے قتل کا الزام اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پرعاید کیا گیا ہے اور اس بدنام زمانہ ایجنسی نے یہ معاملہ منظرعام پر آنے کے بعد سے حسب روایت چُپ سادھ رکھی ہے جس پر اس کے بارے میں شکوک وشبہات کو اور تقویت ملی ہے. http://www.interpol.int/Public/ICPO/PressReleases/PR2010/PR011.asp