لبنان میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نمائندے اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کا بین الاقوام ونگ حماس کے سرکردہ رہنما محمود مبحوح کے دبئی میں قتل کا اصل مجرم ہے۔ الجزیرہ ٹی وی سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ محمود مبحوح کےقتل میں مشتبہ افراد کے پاس یورپین ممالک کے اصلی پاسپورٹ کا ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ اسرائیل اس قسم کے جعلی دستاویزات کی تیاری میں یدطولا رہتا ہے ۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مبحوح کے قاتلوں میں یورپی ممالک کے پاسپورٹس ان ممالک کے ساتھ اسرائیل نے سیکیورٹی معاہدوں کے نتیجے کے طور پر حاصل ہے ہوں گے انہوں نے یاد دلایا کہ 1997 میں اردن کےدارالحکومت عمان میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل پر قلاتلانہ حملہ کرنے والے موساد کے ایجنٹوں کے پاس بھی کنیڈین پاسپورٹ تھے۔ اسامہ حمدان نے اپنی تنظیم کے اس مطالبے کر دہرایا کہ دبئی کے سیکیورٹی ادارے محمود مبحوح کے قتل کی تحقیقات میں حماس کے نمائندے کو شامل کریں تاکہ اصل مجرم تک پہنچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اس اپیل کا مقصد دبئی کے سیکیورٹی اداروں کے معاملات میں مداخلت کرنا نہیں ہےکیونکہ حماس نے ہمیشہ عربوں کی سلامی کو عزیز جانا ہے انہوں نے مزید کہا کہ محمود مبحوح کے مشتبہ قاتلوں میں دو فلسطینیوں کی موجودگی کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں ہونا چاہیے کہ تحقیقات میں اصل مجرم کو موساد کے صرف نظر کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکومت اس قتل کی ذمہ دار ہے