مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے مالی اور اخلاقی اسکینڈل بے نقاب کرنے والے فلسطینی خفیہ ادارے کے افسر فھمی شبانہ التمیمی نے خبردار کیا ہے کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ایسے بہت سے دوسرے اسکینڈل منظر عام پر لا سکتے ہیں جس کے بعد آئندہ ماہ طرابلس میں ہونے والے عرب سربراہی اجلاس میں ابو مازن کی شرکت ناممکن ہو جائے گی۔ فہمی تمیمی کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی صدر کے ناظم دفتر رفیق الحسینی کی طرف سے خود پر لگائے جانے والے الزامات کے سلسلے میں ابو مازن کی نامزد کردہ کسی نام نہاد تفشیشی کمیٹی سے تعاون نہیں کریں گے، بالخصوص اگر فلسطینی اتھارٹی میں شامل قومی خزانہ لوٹنے والے عزام الاحمد جیسے افراد اس کمیٹی کے رکن ہوں۔ انہوں نے مزید کہا: “فلسطینی اتھارٹی کے دو عہدیداروں سے متعلق میری جانب سے پیش کیے گئے حقائق کی اگر غیر جانبدارانہ تفشیش نہیں کی گئی تو میں محمود عباس پر حملہ کرنے بھی گریز نہیں کروں گا۔” فلسطینی خفیہ ادارے کے اہلکار نے واضح کیا کہ محمود عباس نے اگر اپنے گرد منڈلانے والے کرپٹ افسروں کے خلاف کارروائی نہ کی تو وہ اگلے ماہ ایک نیوز کانفرنس کریں گے جس میں، بہ قول تمیمی، بے نقاب کی جانے والی تفصیلات سے محمود عباس کو بہت خفت اٹھانا پڑے گی۔ فھمی شبانہ نے فلسطینی اتھارٹی کے بدعنوان اہلکاروں کی جانب سے خود پر جاسوسی، غداری اور جعلسازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب تک رام اللہ اتھارٹی کی منظر عام پر آنے والی بدعنوانی کی تفصیلات سمندر کا صرف ایک قطرہ ہے، ان کے پاس اور بہت زیادہ “مواد” موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن کے علاوہ رمغربی کنارے میں محکمہ سراغ رسانی کے لئے اہم خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ وہ اب بھی فلسطینی مقتدرہ سے تنخواہ وصول کرتے ہیں، جس کا ثبوت ان کے پاس سرکاری پے رول کی شکل میں موجود ہیں۔ مسٹر تمیمی کا کہنا تھا کہ اگر انکے پیش کیے گئے ثبوت جھوٹے ثابت ہوئے تو وہ پھانسی چڑھنے کے لئے تیار ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے حماس کے کارکنوں کی گرفتاری مہم کے سلسلے میں تنظیم کے تین نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ گزشتہ روز گرفتار کئے جانے والوں میں ابراہیم دہماس اور النجاح یونیورسٹی کے طالب علم عماد مرعابہ شامل ہیں۔ یہ دونوں پہلے بھی محمود عباس اتھارٹی کی جیل میں سزا کاٹ چکے ہیں۔ داریں اثنا عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کے شہر جینن سے تعلق رکھنے والے امام مسجد محمود قواسنہ کو ہیڈ کوارٹر بلوا کر اغوا کر لیا۔ سیاسی انتقام کے طور پر کی جانے والی اغوا کی وارداتوں کے جلو میں فلسطینی اتھارٹی نے حماس کے سیاسی رہنما عماد نوفل کے گھر پر فائرنگ کے واقعے میں فتح سے تعلق رکھنے والے نامزد ملزمان فارس ابو ثمرہ اور محمد عود کو کسی کارروائی کے بغیر رہا کر دیا۔ ادھر رام اللہ سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے حماس کے پانچ کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یاد رہے فلسطینی مزاحمتی تنظیم سے تعلق رکھنے والے یہ اسیر، اسرائیل اور عباس اتھارٹی کی جیلوں میں قید رہ چکے میں۔ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران حماس کے 21 کارکنوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں شرکت کے الزام میں عباس ملیشیا نے مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔