القدس قانونی حقوق سینٹر نے مقبوضہ بیت المقدس سے بیس ہزار فلسطینیوں کی بیدخل کے اسرائیلی منصوبے سے متعلق خبردار کیا۔ بڑی تعداد میں بیدخلی کے منصوبہ سازوں کا کہنا ہے کہ نکالے جانے والے فلسطینی “بغیر اجازت” علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔ اس منصوبے پر عمل درآمد کے بعد شہر کو یہودیانے کی کوششوں میں تیزی آ سکتی ہے۔
القدس لیگل سینٹر کے مطابق علاقے کے رہائشی مرعی الردایدۃ خاندان کو مقبوضۃ بیت المقدس کی شمالی کالونی الاشقریہ سے بیدخلی کے نوٹس دے دیئے گئے ہیں۔ اس اقدام کی وجہ مرعی خاندان سے تعلق رکھنے والے خودکش بلڈوزر ڈرائیور سے انتقام بتائی گئی ہے۔ اس نوجوان نے بلڈوزر کے ذریعے ایک پبلک بس اور پولیس کی گاڑی کو کچل دیا تھا۔
قانونی سینٹر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنی انتقامی کرتے ہوئے بیس ہزار اہالیاں بیت المقدس کو بھی شہر بدری کی سزا دے سکتی ہے۔ شہید مرعی کا کہنا ہے کہ الاشقریہ کالونی میں ان کے خاندان کے افراد تقریبا سب کے سب اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خود اپنے والدین اور دوسرے بہن بھائیوں کے ہمراہ مغربی کنارے کی بلدیہ بیت حنینا میں دنیا سے الگ تھلگ زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
ایک دوسری ملتی جلتی پیش رفت میں القدس سینٹر کے تحقیق اور دستاویزات سرکل نے اسرائیلی حکام پر الزام لگایا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد کو ان کے علاقوں سے بیدخل کر کے نسلی تطہیر کی پالیسی پرعمل کر رہا ہے۔ فلسطینیوں پر الزام ہے کہ ان کے پاس القدس میں قیام کے لئے بلو کارڈز نہیں اس لئے انہیں القدس کے شہری شمار نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ ان لوگوں کو صرف رہائشی پرمٹوں کی بنا پر علاقے میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔