اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی تنطیم انتخابات میں شرکت کرنے کیلئے تیار ہے بشرطیکہ انتخابات شفاف اور دیانتدارانہ ہوں۔ خالد مشعل نے بدھ کے روز روسی اخبار”ریشیا ٹوڈے”کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حماس پر امن ،شفاف اور دیانتدارانہ انتخاب میں حصہ لینے کیلئے اور بصدق دل ان کے نتائج بھی قبول کرنے کیلئے تیار ہے، چاہے انتخابات کے نتائج حماس کی امیدوں کے برعکس ہی کیوں نہ آئیں کیونکہ جمہوریت میں کبھی آپ آگے آ سکتے ہیں اور کبھی پچھلی صفوں میں ہی بیٹھنا پڑ سکتا ہے۔ خالد مشعل نے قومی ففاہمت کے فروغ کوقومی ضرورت قرا ر دیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ باہمی اختلافات ایک خطرناک رخ اختیار کر چکے ہیں اور معاملات کے زیادہ بگڑنے کی وجہ بیرونی مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حماس اس حق میں ہے کہ فلسطینی اپنے اندرونی اختلافات خود ہی ختم کرنے کی کوشش کریں تاہم ہمیں کسی دوست اور مخلص عرب ثالث کی ثالثی پر بھی اعتراض نہیں ہے۔ حماس رہنما نے واضح کیا کہ فلسطینی مسئلے میں یورپی یونین کا کردار امریکی کردار سے بالکل مختلف ہے۔ یورپی یونین نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت بالخصوص غزہ پٹی کے اندر اسرائیلی حملوں اور محاصرے کے خلاف ایک واضح اسٹینڈ لیا ہے۔ خالد مشعل نے کہا اگر چہ ابھی تک ان کا کردار صرف انسانی ہمدردی اور غزہ پٹی کے دورں تک محدود ہے تاہم حماس چاہتی ہے کہ یورپی یونین اس خطے میں اپنا ایک بھر پور سیاسی کردار ادا کرے۔ فلسطینی رہنما نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حماس مسئلہ فلسطین کے اس حل کو تسلیم کریگی ،جس کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئیگاجس کی سرحدیں 4جون 1967کے عین مطابق ہونگی اور بیت المقدس اس ریاست کا دارلخلافہ ہوگا۔اس کے علاوہ مہاجرین کو واپس لا کر بسایا جائیگا اور انہیں ان کے حقوق بھی دئے جائیں گے