سابق اسرائیلی جنرل ڈان ہالوٹس کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر شک ہے کہ تل ابیب ایران کی ایٹمی تنصیبات پیشگی حملے کے ذریعے نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے۔ تاہم اسرائیل بین الاقوامی برادری کی جانب سے ایران کو حساس نیوکلئیر ٹکنالوجی فراہم نہ کرنے کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور بہ زور طاقت بھی اسے روکنے کا متعدد بار عندیہ ظاہر کر چکا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں کو ایران تک مار کے لئے جتنا سفر کرنا پڑے گا، اس سے ان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ یاد رہے جنرل ہالوٹس نے سنہ دو ہزار سات میں اپنے عہدے سے استعفی دیا تھا۔ انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائیلی قیادت ایران پر حملے کی جو دھمکیاں دیتی رہتی ہے، دراصل وہ ہماری طاقت سے بڑی ہیں اور ہمیں ان سے گریز کرنا چاہئے۔ سابق اسرائیلی ائر چیف جنرل ہالوٹس نے کہا کہ میرے خیال میں اسرائیل کو مغربی دنیا کی جانب سے ایران پر حملے کے پرچار میں ضرورت سے زیادہ حصہ نہیں ڈالنا چاہئے۔ انہوں نے کہا یہ بات میں مختلف مناصب پر خدمات سرانجام دینے کی وجہ سے کہہ رہا ہوں تاہم انہوں نے مزید کوئی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔ امریکا اور یورپ عالمی سطح پر یورنیمیم افزدوگی کی وجہ سے ایران کے خلاف پابندیوں کو تیز کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں کیونکہ اس کے بعد تہران ایٹم بم بنانے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔ ایران ان الزامات کی تردید کرتا چلا آیا ہے لیکن ایرانی قیادت کے اسرائیل مخالف بیانات سے جنگ کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔