غزہ جنگ کے ختم ہونے کے ایک سال بعد سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے انکشاف کیاہے کہ غزہ جنگ کا مقصد حماس کی حکومت کاخاتمہ اور یرغمال صہیونی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی تھا- ایہود اولمرٹ نے اپنی کتاب میں غزہ جنگ میں اسرائیل کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے – ایہود اولمرٹ کی کتاب جمعہ کے روز شائع ہوئی جس میں غزہ جنگ کے حالات کے متعلق تفصیلات ہیں- انہوں نے لکھاہے کہ اسرائیلی وزیردفاع اور انہوں نے جنگ کے ٹائم پیریڈاور اہداف کا تعین کیاتھا- فیصلہ کیاتھا کہ کم وقت میں دونوں اہداف حاصل کرلیے جائیں گے- شہریوں کی ہلاکتیں کم سے کم ہوں گی – اولمرٹ نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد سیاسی اور سیکورٹی اطراف سے معلومات میں ہیر پھیرتھا- ان غلط معلومات کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ وزیر دفاع ایہودباراک کاتھا – سابق اسرائیلی وزیر اعظم لکھتے ہیں کہ انہوں نے دیکھا کہ جنگ میں ہلاکتیں کم ہوئی ہیں تو انہوں نے حماس کی حکومت کے خاتمے اور گیلاد شالیت کی رہائی تک جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا- ایہود اولمرٹ مزید لکھتے ہیں کہ وہ حماس کی حکومت کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے پر پر عزم تھے لیکن جنگ طویل ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور مقصد کے حصول کے بغیر ہی جنگ روک دی گئی- سابق اسرائیلی وزیراعظم نے واضح کیا کہ جنگ روکنے کے متعلق وزیر دفاع ایہود باراک اور چیف آف آرمی سٹاف گابی اشکنازی میں اختلافات تھے –