اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ شعفاط مہاجر کیمپ پر اسکی فورس کا دھاوا بولنا دراصل بیت المقدس کو خالصتاََ ایک انتہا پسند نسل پرست یہودی ریاست بنانے کی تیاریوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے حماس ترجمان فوزی برھوم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا اسرائیلی انتظامیہ مسئلہ فلسطین سے پہلے توجہ ہٹانے اور پھر لوگوں کو دباو میں رکھ کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہودی سوچ کی بنیاد ہی دھشت گردی، فساد، قتل اور ناحق خون بہانے کی حکمت عملی کو پروان چڑھانے کی ہے۔ اسی سوچ پر عمل پیرا ہو کر قابض انتظامیہ کی طرف سے قتل عام،گولہ باری،لوگوں کو گھروں سے بے دخل کرنے اور مہاجر کیمپوں پر حملے ہو رہے ہیں
برھوم نے عرب ممالک سے فوری اور مضبوط اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے بقول ترجمان کے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پھر بیت المقدس ایک یہودی شہر میں تبدیل ہوگا۔ مسجد اقصیٰ کا وجود بھی ختم ہوگا اور عام لوگوں کو مذید مصائب و ابتلاء میں جھونکا جائیگا۔
اسی مناسبت سے اسرائیلی ریڈیو ہبریو میں عوامی رائے عامہ شائع ہوئی ہے جسکے مطابق 75فیصد اسرائیلیوں نے رائے دی ہے کہ مستقبل میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کسی فیصلے کے نتیجے میں کوئی فلسطینی ریا ست بنی تو بیت المقدس سے سارے فلسطینیوں کو نکال کر وہاں بسایا جائے۔