القدس سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن احمد عطوان نے اپنی حلقے کے نواحی علاقے بلدیہ صور باھر میں تین اداروں کی بندش کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں احمد عطوان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کے ذریعے اسرائیل اہالیاں القدس پر عرصہ حیات تنگ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا ان اداروں کی بندش اسرائیل کے سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے اور حالیہ دنوں میں ایسی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ احمد عطوان کا کہنا تھا کہ القدس اور وہاں پر قائم مسلمانوں کے اداروں پر حملے اور ان کی بندش دراصل اسرائیل کے ساتھ جاری تہذیبی کشمکش کا حصہ ہے کیونکہ یہ ادارے تعلیمی خدمات سر انجام دے رہے تھے اور ان کے تحت کنڈرگارٹن اور دوسرے تعلیمی ادارے کام کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا اس “معرکے” کا مقصد شہر کو اسلامی وجود سے پاک کرنا ہے تاکہ شہر کو خالی کر کے اسے من پسند قوانین کے اجراء کے ذریعے یہودی رنگ میں رنگا جا سکے۔ اسلامی بلاک سے تعلق رکھنے والے رکن مجلس قانون ساز نے تمام باحمیت حلقوں سے اپیل کی ہے وہ مسجد اقصی کے تحفظ اور القدس کو یہودیانے کی کوشش رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حالیہ دنوں میں جاری حملوں کو ناکام بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے بدھ کے روز القدس کی صور باھر نامی نواحی میونسپل کمیٹی میں “کلچرل کلب” ایسوسی ایشن، “معھد دار الحدیث” اور القدس ایجوکیشنل فاونڈیشن کے دفاتر کو سیل کر دیا تھا۔