امریکا کی کیلیفورنیا یورنیورسٹی میں درجنوں طالب علموں نے اسرائیل کے امریکا میں سفیر مائیکل اورن کو یونیورسٹی کیمپس میں خطاب کرنے سے روک دیا۔ اسرائیلی سفیر کی تقریر کے دوران طلبہ نے شور مچانا شروع کر دیا جس کے باعث مہمان مقرر کانفرنس ہال چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی روزنامے “یدیعوت احرونوت” نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مشتعل طلبہ نے اس موقع پر نعرے لگائے جس میں انہوں نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کا مرتکب قرار دیا۔ اخبار کے مطابق فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے تقریبا سو طلبہ نے گذشتہ رات کیلیفورنیا یونیورسٹی میں اسرائیلی سفیر کے خصوصی لیکچر کے موقع پر ہلٹر بازی کا مظاہرہ کیا۔ اخبار کے مطابق احتجاج انتہائی منظم انداز میں کیا گیا۔ جس وقت ہال میں احتجاج کیا گیا اس وقت پروگرام میں سات سو کے قریب افراد ہال میں موجود تھے۔ احتجاج کرنے والے طلبہ کانفرنس کے دونوں اطراف میں پچاس پچاس کی ٹولیوں میں بیٹھے تھے۔ جونہی اسرائیلی سفیر مسٹر اورن کو خطاب کی دعوت دی گئی تو ہال کے دونوں اطراف بیٹھے ان طلبہ نے کورس کے انداز میں نعرے بلند کرنا شروع کر دیئے۔ وہ فلک شگاف انداز میں سفیر سے سوال کر رہے تھے کہ “تم نے کتنے فلسطینی قتل کئے”۔۔۔۔”اسرائیل: قاتلوں کا گروہ”۔۔۔۔۔۔۔”ہم تمھیں قاتل سمجھتے ہیں”۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال دیکھ کر اسرائیلی سفیر کے لئے اپنا خطاب جاری رکھنا مشکل ہو گیا اور وہ ہال کے ساتھ ریٹائرنگ روم میں چلے گئے۔ اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے ہال میں داخل ہو کر احتجاج کرنے والے متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا۔