اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے انسانی جرائم کے ثبوتوں کی ضرورت نہیں- اسرائیلی فوج نے کیمروں کی آنکھوں کے سامنے سیکڑوں فلسطینی بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو بین الاقوامی ممنوعہ اسلحہ اور سفید فاسفورس کے ذریعے جلادیا- حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گولڈ سٹون رپورٹ کے جواب میں جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس میں کسی قسم کی معذرت شامل نہیں- رپورٹ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے جواب میں جو مزاحمتی ردعمل ہوا اسے مکمل طور پر پیش کیا گیا- یہ رپورٹ گولڈ سٹون رپورٹ کے دعوؤں کے جواب میں مرتب کی گئی- حماس کی طرف سے بیان میں فتح کے ترجمان کے بیانات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں اسرائیل کی بجائے حماس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام سے معذرت کرے- بیان میں فتح کو متنبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی میڈیا کے تعاون سے حقائق کو مسخ کر کے حماس کو بدنام کرنے سے باز رہے- حماس ان سازشوں سے اچھی طرح واقف ہے جو محمد دحلان کا گروپ کررہا ہے، لیکن اعلی مقصد کے لیے ان سازشوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور وہ اعلی مقصد فلسطینی قومی اتحاد ہے-