معروف عالمی ماہر قانون “داری مورائی” نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف تواتر کے ساتھ جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، صہیونی حکام کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پران کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات قائم کرنا ضروری ہے۔ منگل کے روز لاھیا میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل خود کو حاصل بعض آینی مراعات کی آڑ میں انسانی حقوق اور بنیادی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ کئی دھائیوں سے فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا جبکہ گذشتہ برس کے آغاز میں غزہ پر مسلط جنگ نے صہیونی جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے واضح طور پر یہ باور کرا دیا کہ اسرائیل کے سامنے عالمی قوانین کی کوئی حیثیت نہیں۔ عالمی انسانی حقوق کے مندوب اور قانون دان مورائی نے کہا کہ اسرائیلی سیاست دانوں ، ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی افسران کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمات قائم کرنا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق تیار کردہ دستاویز اسرائیل کےخلاف قانونی کارروائی کے حوالے سے اہم ہے، اگر گولڈ اسٹون رپورٹ پرعمل درآمد ہو جائے تو اسرائیل کی آنکھیں کھل جائیں گی۔ ایڈووکیٹ مورائی نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی اور مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کی گرفتاریاں اور ان پرتشددکی شدید مذمت کرتے ہوئے غزہ کی معاشی ناکہ بندی فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پرفلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے”اونروا” کے سابق ڈائریکٹر جنرل کارن ابو زید سمیت کئی دیگر اعلیٰ شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فلسطینیوں کو برابر کے حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔