اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) راہنما اور مجلس قانون ساز کے رکن مشیرمصری نے مصری صدر حسنی مبارک کے اس بیان کو نہایت افسوسناک قرار دیا ہے جس میں انہوں نے غزہ کے گرد زیرزمین آہنی دیوار کی تعمیر جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اتوار کے روز غزہ میں ایک بیان میں مشیر مصری نے کہا کہ مصری صدر کا دیوار کی تعمیر کا عمل جاری رکھنے کا بیان ان کے غزہ کو بھوک اور افلاس سے نکالنے کے دعوؤں کے متضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے گرد آہنی دیوار انسانی اقدار اور بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔ مشیر مصری نے کہا کہ غزہ کی اسرائیل کی جانب سے چار سال سے جاری معاشی ناکہ بندی اور غزہ پر صہیونی جارحیت کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ قاہرہ فلسطینی عوام کی بہبود کے حوالے سے جرات مندانہ موقف اختیار کرے گا لیکن قاہرہ کی جانب سے آہنی دیوار کی تعمیر کے فیصلے نے ان تمام توقعات پر پانی پھیر دیا، جس پر سخت صدمہ پہنچا ہے۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ اس دیوار سے نہ تو مصر کا فائدہ ہے اور نہ ہی یہ دیوار فلسطینی عوام کے مفاد میں ہے، اس کا تمام تر فائدہ مصر اور فلسطینی عوام کے مشترکہ دشمن اسرائیل کو ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اسرائیل نے غزہ کی زمینی، فضائی اور بحری اطراف سے ناکہ بندی کر رکھی تھی جبکہ اب زمین کے اندر سے بھی راستے بند کیے جا رہے ہیں۔ مشیر مصری نے کہا کہ اور اسرائیل کی پابندیوں سے فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافہ ضرور ہو گا تاہم یہ ہتھکنڈے فلسطینی عوام کو تحریک آزادی کے مطالبے اور اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے فیصلے سے دستبردار نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ مصری صدر نے گذشتہ روز پولیس کے قومی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے غزہ کے گرد آہنی دیوار کی تعمیر کا عمل بدستور جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس دیوار کا مقصد مصر کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، قاہرہ اس سلسلے میں مزید اقدامات بھی کرے گا۔