غزہ میں مجلس قانون ساز کی جانب سے رام اللہ میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں اراکین قانون ساز کونسل کے ملازمین کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام گرفتار شدگان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ میں مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رام اللہ میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں تحریک اسلامی کے اراکین قانون ساز کونسل کے ملازمین کی گرفتاری قابل مذمت اقدام ہے، اس طرح کی کارروائیوں سے فلسطین میں جاری مفاہمت کی کوششوں کو دھچکہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ رام اللہ میں مجلس قانون ساز کے اراکین اور ان کے عملے کو زد و کوب کر کے اسرائیل کو خوش کیا جا رہا ہے، جبکہ اس طرح کے اقدامات سے مفاہمت کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس قانون ساز کے اراکین قوم کے منتخب نمائندے اور قابل احترام شخصیات ہیں، ان پر حملے اور مجلس قانون ساز پر حملے ہیں۔ ڈاکٹر احمد بحر نے عباس ملیشیا کی جانب سے مجلس قانون ساز کے اراکین پر حملوں کو قانون ساز کونسل پر”ڈاکہ” قرار دیتے ہوئے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ عباس ملیشیا کو ایسے اقدامات سے روکیں جن سے قانون ساز کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ رام اللہ میں ایک سازش کے تحت مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین مجلس قانون ساز پرحملے کیے جا رہے ہیں۔ مغربی کنارےمیں عباس ملیشیا کی طرف سے رفاہی اداروں کو بند کرنا اسرائیل اور امریکا ایجنڈے کی تکمیل کرنے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ عباس ملیشیا نے اتوارکے روزتحریک اسلامی کے مرکز قانون ساز کے تعلق رکھنے والے اراکین کے چھ ملازمین کو حراست میں لے کر انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے، یہ گرفتاریاں رام اللہ میں مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹرعزیز دویک کی جانب سے قانون ساز کونسل کا اجلاس بلانے کے اعلان کے کچھ ہی دیر عمل میں آئیں، مبصرین کا کہنا ہے کہ ان گرفتاریوں کامقصد مغربی کنارے میں مجلس قانون ساز کو آئینی فرائض کی ادائیگی سے روکنا ہے۔