اسرائیلی فوجی عدالت نے پچاس سالہ فلسطینی اسیرالشیخ جمال ابوھیجا کی قید تنہائی میں ایک سال مزید توسیع کردی – اسرائیلی عدالت کا دعوی ہے کہ الشیخ جمال ابو ھیجا کے دوسرے قیدیوں سے اختلاط سے سیکورٹی خطرہ ہے- واضح رہے کہ ابو الھیجا گزشتہ سات برس سے مسلسل قید تنہائی کاٹ رہے ہیں- انسانی حقوق کے مرکز الاحرار نے اسرائیلی فوجی عدالت کے فیصلے کی مذمت کی ہے – الاحرار کے ڈائریکٹر فواد خفش نے کہا کہ اسرائیلی عدالت نام کی عدالت ہے- اس کامقصد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی اسیران کے خلاف ظالمانہ فیصلے صادر کرتا ہے- قید تنہائی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے – فواد خفش نے کہا کہ الشیخ ابوالھیجا ء کو 26اگست 2002ء کو گرفتار کیا گیا تھا- وہ اس وقت ریموں جیل میں قید تنہائی کاٹ رہے ہیں- ان کی صحت بہت خراب ہے- انتظامیہ ان کا علاج کرانے کو مست د کرتی ہے- رشتہ داروں کو ان سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں ہے- الشیخ جمال ابو الھیجا کی قید تنہائی میں ہر سال اضافہ کردیا جاتا ہے – الشیخ جمال ان قیدیوں میں شامل ہیں جنہیں اسرائیل قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں شامل کرنے سے انکار کرتا ہے –