غزہ میں فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ جب تک فلسطینی عوام کو آزادی کے ساتھ سوچنے اور فیصلے کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار نہیں ہو سکتی، فلسطین کی آزادی سے قبل غیر ملکی دباؤ سے آزادی حاصل کرنا ہو گی منگل کے روز غزہ میں القدس نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئٓے انہوں نے کہا کہ حماس اور فتح کے درمیان مستقل بنیادوں پر ایک جامع مفاہمت چاہتے ہیں تاکہ بار بار مفاہمت کی کوششوں اور مصالحت کی ناکامی کے تجربات سے بچا جا سکے، گو کہ ایسا کرنا کافی مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، اس مقصد کے لیے دونوں جماعتوں کو نیت نیتی کے ساتھ باہمی احترام کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلے کرنا ہوں گے۔ مفاہمت کی کامیابی کی پہلی سیڑھی خود کو امریکا، اسرائٓیل اور دیگر غیرملکی اثرو رسوخ سے خود کو آزاد کرنا ہے، کیونکہ اب تک مفاہمت کی ناکامی کی بنیادی وجہ امریکی مداخلت رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ کاکہنا تھا کہ ان کی جماعت دیگر جماعتوں کے ساتھ مفاہمت اس لیے ناگزیر سمجتھی ہے کہ کیونکہ اس کے بغیر فلسطینی اداروں کی مضبوطی، مجلس قانون ساز کی بہتری اور متحدہ حکومت کی تشکیل ناممکن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کو غیر ملکی دباؤ سے آزادی کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے تو وہ اس سلسلے میں بھی اس کے ساتھ مدد کو تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں الزام تراشی کی سیاست ختم کر کے باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینا ہو گا تاکہ مفاہمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا سدباب کیا جا سکے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں اور فتح کے راہنماؤں کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور متحد ہو کرایک نئے سفر کا آغاز کریں۔ ایک سوال پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ وہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مصر کے ہاں جاری کوششوں کی حمایت کریں گے، انہوں نے اس تاثر کہ نفی کہ مصری مفاہمتی کوششوں کو کسی دوسرے ملک کی نگرانی میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے غزہ اور مصر کے درمیان اختلافات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے بے بنیاد صہیونی سازش قرار دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مصر کی جانب سے غزہ کے گرد لگائی جانے والی آہنی دیوار فلسطینی شہریوں پر مضر اثرات مرتب کرے گی۔ عالم اسلام کے معروف اسکالر ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے حوالے سے فلسطینی اتھارتی اور بعض عرب ممالک کی جانب سے ناپسندیدہ رویہ کے اظہار پر انہوںنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ بند کیا جائے۔